دوستو سچ بتاوں توآج مجھےکسی اورموضوع پربات کرناتھی ۔ اسی حوالےسےتیاریوں میں مصروف تھاکہ پتانہیں کہاں سےایک بہت پراناواقعہ یادآگیاتوسوچاکیوں نہ آج وہ واقعہ آپ سےشئیرکیاجائے۔ یہ ایک اللہ والےبندےکاواقعہ ہےاورخودمیرےساتھ کوئی سولہ سترہ سال پہلےپیش آیا ۔ خداجھوٹ نہ بلوائےتوشایدایک یادومرتبہ سےزیادہ میں نےشایدہی اس کاکبھی کسی سےذکرکیاہو۔ آپ کےساتھ اس قصےکوشئیرکرنےکی وجہ بھی بتاتاہوں ۔
دوستوآپ نےاکثررکشوں کی پچھلی طرف بڑےبڑےپیروں ، اورگدی نشینوں کےاشتہارنماپوسٹرلگےدیکھےہوں گے۔ میں جب بھی ان پوسٹرزکودیکھتاہوں توسوچ میں پڑجاتاہوں کہ اللہ والےتونان کمرشل ہوتےہیں ، انہیں شہرت نہیں گمنامی سےپیارہوتاہےاوروہ ہمہ وقت اپنےرب کی عبادت اوراس کی دلجوئی میں لگےرہتےہیں ۔۔ اورسب سےبڑھ کریہ کہ وہ ہرکسی کےسامنےنہیں کھلتے،آپ سےملیں گےتولگےگاکہ جیسےآپ سےکہیں زیادہ عام ہیں ۔۔ اس وقت تک کہ وہ خودیاان کاکوئی قریبی آپ کوان کےبارےمیں نہ بتادے،آپ انہیں کسی صورت جج کرہی نہیں سکتے ۔۔
چلئےوہ واقعہ آپ کوسناتاہوں جومیرےساتھ پیش آیا ۔۔ مجھےٹھیک سےیادنہیں ۔۔ شایدسولہ یاسترہ سال پہلےکی بات ہےکہ مجھےمیرےایک دوست ان سےملوانےلیکرگئے۔۔مجھےیادکہ ہے ان دنوں صحافیوں کاکوئی وفدانڈیاجاناتھاجس میں میں بھی شامل تھا۔۔میرےوہ دوست حضرت صاحب کومیرےبارےمیں پہلےسےہی بتاچکےتھےکہ میں انڈٰیاجارہاہوں اورشاہدوہاں حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اللہ کےمزارپربھی حاضری ہو ۔۔ میرےدورےاوروہاں خواجہ صاحب کےمزارپرحاضری کاسننےکےبعدہی انہوں نےمجھ سےملنےکی خواہش کااظہارکیا۔۔
اپنی بات کومختصرکرتاہوں ۔ جب میں ان کےگھراورپھرگھرکی اوپروالی منزل پران کےکمرےمیں پہنچاتوانتہائی سےسادہ سےکمرےمیں کوئی نہیں تھا ۔ میرادوست مجھےان کےکمرےمیں بٹھاکرشایدکسی کام سےنیچےچلاگیا۔میں چونکہ لاہورسےسفرکرکےان کےشہرپہنچاتھااس لئےتھکاوٹ ہورہی تھی لیکن ایک بات جس کی وجہ میں ان کےکمرےمیں بیٹھاپریشان ہورہاتھاوہ یہ تھی کہ وہاں پہنچتےہی مجھےبڑےزوروں سےباتھ روم کی ضرورت محسوس ہونےلگی ۔ لیکن ایک تومجھےپتانہیں تھاکہ باتھ روم کہاں ہے،دوسرےپہلی بارکسی کےگھرگیاتھااس لئےباتھ روم کابتاتےہوئےسخت شرم بھی آرہی تھی ۔
اسی شش وپنج میں مبتلاتھاکہ کیادیکھتاہوں ایک انتہائی سادہ لیکن بڑےبارعب انسان کمرےمیں داخل ہوئےاورسلام کیا ۔ میں احتراماً کھڑاہوگیا،سلام کاجواب دیااوربیٹھ گیا۔ اس وقت میری جوحالت تھی وہ میں ہی جانتاتھالیکن اس کےباوجودمیں نےبزرگوں یاخوداپنےدوست سےبھی شرم کےمارےباتھ جانےکی خواہش کااظہارنہیں کیا ۔ اتنےمیں بزرگ بھی اپنی چارپائی پربیٹھ چکےتھے،میراحال احوال پوچھااوراس کےبعدسب سےپہلی بات جانتےہیں انہوں نےمجھ سےکیاکہی : باتھ روم سےہوآئیں ۔۔
ممکن ہےآپ سوچ رہےہوں کہ انہوں نےایساروانی میں کہہ دیاہویایہ سوچ کرکہہ دیاہوکہ میں سفرسےآیاہوں ۔۔ ہوسکتاہےایساہی ہولیکن انہوں نےسب سےپہلےمجھ سےوہی بات کیوں کہی جس کولیکرمیں کچھ بول بھی نہیں پارہاتھا۔ وہ یہ بھی توکہہ سکتےتھےکہ آپ سفرسےآئےہیں پاوں اوپرکرکےآرام سےچارپائی پربیٹھ جائیں ۔ ویسےمیرامانناہےکہ جن کےدل میں اللہ بستاہوانہیں دوسروں کےدلوں میں جھانکنےکیلئےکسی واسطےکی ضرورت نہیں پڑتی ۔
حضرت صاحب کی بارعب شخصیت ،انتہائی خوبصورت اورجاندارآوازکاذکرکروں تویہ ویڈیوطویل ہوجائےگی ۔ آخرمیں آپ سےیہی کہوں گاکہ میں نےاس ویڈیومیں اپناایک تجربہ آپ سےشئیرکیاہے،ممکن ہےرکشوں کےپیچھےجن کےپوسٹرلگےہوتےہیں وہ بھی اللہ والےلوگ ہوں،میں کون ہوتاہوں کسی کےبارےمیں حتمی رائےدینےوالا ۔۔ ہاں اتناضرورجانتاہوں کہ اللہ والےشہرت نہیں گمنامی سےپیارکرتےہیں ، انہیں دنیاکی شان وشوکت اورجاہ وجلال سےکوئی سروکارنہیں ہوتاوہ تواپنی ساری زندگی فقراورسادگی میں گزاردیتےہیں ۔۔ آپ سےملتےہیں توآپ سےبھی عام لگتےہیں ۔۔ لیکن ملتےکسی کسی کوہیں ۔۔
اپنی بات کااختتام میاں محمدبخش صاحب کےاس خوبصورت شعرپر۔۔
اول حمدثناالہیٰ تےجومالک ہرہردا
اس دانام چتارن والاکسےمیدان نہ ہردا