Home / رمضان سےہم کیاپاسکتےہیں ؟

رمضان سےہم کیاپاسکتےہیں ؟

Ramadan ul Mubarak

دوستو ، ہرسال رمضان المبارک ہماری زندگیوں میں آتاہےاورچلاجاتاہے ۔ کیا ہم نےکبھی سنجیدگی سےسوچاکہ ہرسال ایک مہینےکےروزےرکھنےکی مشق آخراللہ تعالیٰ ہم سےکرواکیوں رہاہے؟ نعوذباللہ ، کیا اللہ تعالیٰ ہمیں بھوکارکھناچاہتاہے؟ یقیناً ایساہرگزنہیں ۔ توپھررمضان ہرسال کیوں آتاہے؟ کچھ توہےجسےہمارےاندرپیداکرنےکیلئے باربارہمیں ایک مشق کروائی جارہی ہے۔ توچلئےہم اپنےسوال کاجواب خودقرآن کریم سےڈھونڈنےکی کوشش کرتےہیں ۔ اللہ تعالیٰ سورہ بقرہ میں فرماتاہے، ترجمہ : اے ایمان والو،تم پرروزےاسی طرح فرض کئےگئےہیں جس طرح تم سےپہلےوالی امتوں پرفرض کئےگئے،تاکہ تم تقویٰ اختیارکرو ۔ ہمیں ہمارا جواب مل گیا ۔۔ یعنی رمضان المبارک کےروزےرکھنےکامقصد ہےتقویٰ کا حصول ۔ تقویٰ ، یعنی اللہ پاک سےڈرنا ، یا دوسرے لفظوں میں اس زندگی کو اللہ پاک کےاحکامات اوررسول اللہ کے فرامین کےعین مطابق ڈھال لینا۔ آپ سوچیں جب ایک بندہ زندگی کےہرمعاملےمیں اللہ تعالیٰ کی مان کرچلےگاتواس کےگمراہ ہونےیاکوئی غلط کامکرنےکاتصوربھی نہیں کیاجاسکتا ۔ صرف اسی ایک بات سےآپکی زندگی اللہ تعالیٰ کی مرضی و منشا کےعین تابع ہوجاتی ہےاورایساہونےکی صورت میں دنیا اورآخرت کی کامیابی یقینی ہے ۔کامیابی کیا ہے ؟دوستویہاں میں یہ بات واضح کرناچاہتاہوں کہ کامیابی کامطلب صرف دولت ہی نہیں ۔ اگراللہ تعالیٰ ہم گناہگاروں کوہدایت سےنوازیں توہمیں پتاچلےگاکہ کامیابی دراصل اللہ پاک کی خوشنودی کےحصول کانام ہے،دولت کانہیں ۔ یقین کریں جس خوش نصیب کو اللہ پاک کی خوشنودی حاصل ہوگئی اس کےسامنےدنیاکی ساری دولت بھی ہیچ ہے۔ اس بات کویوں سمجھیں کہ اللہ پاک جس سےراضی ہےوہ جھونپڑی میں رہ کربھی محل والوں سےزیادہ مزےاورسکون میں ہےجبکہ اللہ تعالیٰ کےنافرمان محلات میں رہ کربھی بےسکون ہیں ۔ اللہ پاک ہمیں اپنی رضا اور خوشنودی سےنوازے،آمین۔ دوستو،میں رمضان المبارک کےحوالےسےاپناذاتی تجربہ آپ سےشئیرکرناچاہتاہوں ۔ انتہائی گناہگارمسلمان ہونےکےناطےرمضان المبارک کےآنےکی خبرملتےہی کچھ اس قسم کےخیالات دل ودماغ میں گردش کرنےلگتےہیں کہ اب کھاناپینابند ہوجائےگا، بےآرامی بڑھ جائےگی ، رروزہ رکھ کرہم گانےکیسےسنیں گےیافلمیں کیسےدیکھیں گے،دوسروں کی چغلیاں کیسےکریں گے؟دوسروں سےلڑائی جھگڑاکیسےکرینگے؟ وغیرہ وغیرہ وغیرہ ۔۔ یہ الگ بات کہ روزہ رکھ کرہم میں سےزیادہ ترلوگ یہ سب کام بلاخوف وخطراوریہ جانےسمجھےبغیرکررہےہوتےہیں کہ جیسےیہ کوئی بات ہی نہیں ۔دوستوجس طرح کسی انسان کوسمجھنےکیلئےہمیں اس کےقریب ہوناپڑتاہے،اس کےساتھ وقت گزارناپڑتاہےبالکل اسی طرح رمضان المبارک کی روح کوسمجھنےکیلئےہمیں بھی اس کےقریب ہوناپڑےگا،اس سےدوستی کرناہوگی، اس کےساتھ وقت گزارناہوگا ۔ آپ کہیں گےیہ توہم ہررمضان میں کرتےہیں ۔ میرےخیال میں ایسانہیں ، ہم رمضان المبارک کےروزےرکھتےہیں لیکن اس سےہماری زندگیوں میں کوئی تبدیلی کیوں نہیں آتی ، دراصل اس باریک سےنکتےکوسمجھنےکی ضرورت ہے ۔ ایک مثال سےاس بات کو سمجھنےکی کوشش کرتےہیں ۔ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتےہیں : نمازبےحیائی اوربری باتوں سےروکتی ہے ۔ اب اگرکوئی شخص نمازکی ادائیگی کےباوجودبےحیائی اوربری باتوں سےبازنہیں آرہاتوظاہرہےوہ شخص نمازتوپڑھ رہاہےلیکن نمازکی روح سےناآشناہے،جس روزاس نےنمازکی روح کوپالیا،اسی روزاس کی روزمرہ زندگی میں خوشگوارتبدیلیاں آناشروع ہوجائیں گی ۔ بالکل اسی طرح اگرایک آدمی روزےتورکھتاہےلیکن چغلی کرنے،غیبت کرنے،جھوٹ بولنےاوربےحیائی کےکاموں سےبازنہیں آتاتوظاہرہےوہ روزےکی برکتوں سےاورفضیلتوں سےمحروم ہی رہےگا ۔ ظاہرہےایساشخص رمضان المبارک کی آمدپراس طرح سےخوش نہیں ہوگا جیسےایک صاحب ایمان کوہوناچاہیے۔آخرمیں صرف ایک بات ۔ ایک باررمضان المبارک کواس طرح سےگزاریں جس طرح ایک مسلمان کوگزارناچاہیے،یقین کریں یہ مہینہ آپ پراپنی برکتیں اورفضیلتیں نچھاورکرنےمیں ایک لمحےکی دیرنہیں کرےگا ۔ یہ مہینہ آپ کورب تعالیٰ کےقریب کردےگااورپھرآپ اپنی زندگی میں حیرت انگیزتبدیلیوں کوخودمحسوس کرینگے ۔ وماعلیناالالبلاغ ۔۔

یہ بھی چیک کریں

The Holy Quran; Sura-e-Haj

بخشش اورعزت کی روزی کاوعدہ

اللہ پاک قرآن پاک کی سورہ حج کی آیت نمبر49 اور50 میں فرماتےہیں : کہہ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے