Home / مودی اپنی پارٹی سےبھی بڑےہوگئے۔۔

مودی اپنی پارٹی سےبھی بڑےہوگئے۔۔

Narendra Modi popularity

ویب ڈیسک ۔۔ دنیاکی سب سےبڑی جمہوریہ پرفخرکرنےوالےملک کومودی کی انتہاپسندی نےدنیاکی سب سےانتہاپسندریاست میں بدل دیاہےلیکن پھربھی مودی کی مقبولیت میں کمی کی بجائےاضافہ ہی ہواہے۔

ہندوستانی وپاکستانی میڈیامیں شائع ہونےوالی خبروں کےمطابق ہندوانتہاپسندجماعت گزشتہ 9سالوں سےبھارت میں برسراقتدارہےلیکن یہ بھی حقیقت ہےکہ بی جےپی انتخابات جیتنےکےباوجودتنہاحکومت سازی کی پوزیشن میں کبھی نہیں رہی تاہم مودی اس وقت انفرادی طور پرمقبولیت کی انتہاپر ہیں۔

ایک حالیہ سروےکےمطابق ان کی مقبولیت اورعوامی قبولیت کا تناسب77فیصد ہے جو بی جے پی کے مقابلے میں مودی کی دگنی مقبولیت کو ظاہر کرتا ہے۔ واضح رہےکہ بی جے پی بھارت کی سب سے بڑی جماعت ہونےکے باوجود ملک کی 28 ریاستوں میں سے صرف آدھی میں ہی حکومت سازی کرسکی ہے۔

بھارتی تجزیہ نگاروں کاکہناہےکہ اگرتیسری باربھی بی جےپی بھارت میں الیکشن جیت جاتی ہےتووزیراعظم کےامیدوارمودی ہی ہونگےکیونکہ وہ اس وقت اپنی پارٹی سےبھی زیادہ مقبول ہیں۔ نیودہلی ٹیلی وژن اورلوک نیتی سینٹرکےاشتراک سےکئےگئےسروےکےمطابق 43فیصدلوگوں نےکہاکہ بی جےپی کی قیادت میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کو2024میں ہونےوالےقومی انتخابات کوجیتناچاہیے۔ 38فیصدنےاس سوچ سےاتفاق نہیں کیا،جبکہ 40فیصدنےکہاکہ اگرآج الیکشن ہوتےہیں تووہ بی جےپی کوہی ووٹ دینگے۔ اس کےمقابلےمیں 29فیصدلوگوں نےکانگرس کوووٹ دینےکی بات کی۔

ابوظہبی: سڑک کنارےنمازبہت مہنگی پڑےگی

سروےکےنتائج کےمطابق بی جےپی کی مرکزی حریف پارٹی یعنی کانگرس کی مقبولیت میں بھی اضافہ دیکھنےمیں آرہاہےاورسیاسی پنڈتوں کےخیال میں کانگرس 2024کےالیکشن میں سرپرائزدےسکتی ہے۔

سروےکےمطابق بی جےپی کاووٹ بنک 2019میں37فیصدکےمقابلےمیں2023 میں بڑھ کر43فیصدہوچکاہے۔ اسی ترتیب سےکانگرس کودیکھیں تواس کاووٹ بنک 2019میں 19فیصدتھاجو2023میں بڑھ کر29فیصدہوچکاہے۔

یہ بھی چیک کریں

Raw network in Australia

آسٹریلیامیں را نیٹ ورک پکڑاگیا

ویب ڈیسک ۔۔ آسٹریلوی حکام کابھارتی خفیہ ایجنسی راکی جانب سےاپنےملک میں جاسوسی نیٹ ورک …