ویب ڈیسک ۔۔ پاکستان کےخراب معاشی حالات سےجہاں عام شہری متاثرہوئےہیں وہیں بڑی بڑی کمپنیاں بھی معاشی بدحالی کےاثرات سےمحفوظ نہیں۔
کاریں بنانےوالی معروف پاک سوزوکی موٹرکمپنی کی فروخت میں رواں سال کےشروع سےہی ریکارڈکمی دیکھنےمیں آرہی ہے۔اس صورتحال کوکمپنی کیلئےورسٹ کیس سیناریوقراردیاجارہاہے۔
معروف آٹوجرنل میں شائع ایک رپورٹ کےمطابق ناکافی انوینٹری اوردرآمدی پابندیوں کےباعث سوزوکی کاروں کی پروڈکشن میں ریکارڈکمی دیکھنےمیں آئی ہے۔ مثال کےطورپرفروری کےمہینےمیں سوزوکی نے1ہزارسےبھی کم گاڑیاں فروخت کیں ۔ اپریل 2020کےملک گیرکووڈلاک ڈاون کےبعداسےکمپنی کیلئےبدترین صورتحال قراردیاجارہاہے۔۔
کارسازکمپنیوں نےاس صورتحال کابڑاذمہ سٹیٹ بنک کوقراردیاہےجس کی پابندیوں کی وجہ سےایل سیزکھولنےمیں کمپنیوں کومشکلات کاسامناکرناپڑرہاہے۔
جنوری 2023 میں پاک سوزوکی نے 2,940 کاریں فروخت کیں جو کہ ماہانہ فروخت میں 74 فیصدکمی کوظاہرکرتےہیں اوریہ صورتحال کسی طرح بھی کمپنی کیلئےصحت بخش قرارنہیں دی جاسکتی۔ کمپنی کی سیلزمیں بڑی کمی کی بنیادی وجہ سوزوکی آلٹو کی خراب فروخت تھی، جو دسمبر 2022 میں 6,898 یونٹس سے کم ہو کر جنوری 2023 میں صرف 44 رہ گئی۔