Home / تحریک انصاف مخصوص نشستوں کی حقدارقرار

تحریک انصاف مخصوص نشستوں کی حقدارقرار

PTI special seats case verdict

مانیٹرنگ ڈیسک ۔۔ سپریم کورٹ نےتحریک انصاف کومخصوص نشستوں کاحقدارقراردےدیا۔ مخصوص نشستوں کےکیس میں عدالت عظمیٰ نےمحفوظ فیصلہ سنادیا ۔ عدالت نےپشاورہائیکورٹ اورالیکشن کمیشن کےفیصلوں کوکالعدم قراردےدیا۔ تاریخی فیصلہ جسٹس منصورعلی شاہ نےلکھااورپڑھ کرسنایا ۔

فیصلےکےمطابق انتخابی نشان سےمحرومی کسی سیاسی جماعت کوالیکشن میں حصہ لینےسےنہیں روکتی ۔ تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے۔ تحریک انصاف کوپندرہ دن کےاندرمخصوص نشستوں کیلئےخواتین اوراقلیتوں کےنام دینےکی ہدایت ۔ فیصلےمیں کہاگیاہےکہ پی ٹی آئی کےامیدواروں کوکسی اورجماعت کایاآزادامیدوارقرارنہیں دیاجاسکتا۔

سپریم کورٹ نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے حصول کی حقدار ہے، پی ٹی آئی اس فیصلے کے 15 روز میں اپنے مخصوص افراد کی نشستوں کے نام کی فہرست دے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دے دی جائیں۔ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں بطور پی ٹی آئی قرار دے دیا اور سنی اتحاد کی اپیلیں مستردکردیں۔

فیصلےکےحق اورمخالفت میں کون کون شامل؟

مخصوص نشستوں کافیصلہ آٹھ پانچ کی اکثریت سےآیا۔ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس شاہد وحید، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمدعلی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت نے اکثریتی فیصلہ سنایا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین خان نے درخواستوں کی مخالفت کی جبکہ جسٹس یحیٰ آفریدی نےاختلافی نوٹ تحریر کیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےکہاالیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، الیکشن کمیشن دوبارہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کرے، اب پی ٹی آئی کے منتخب ارکان یا خود کو آزاد یا پی ٹی آئی ڈیکلیئر کریں، پی ٹی آئی ارکان پر کسی قسم کا دباو نہیں ہونا چاہیے۔

اختلافی نوٹ کس کس نےلکھا؟

جسٹس یحییٰ آفریدی نے الگ سے اپنا اختلافی نوٹ دیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے الگ اختلافی نوٹ دیا۔
جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان نے الگ اختلافی نوٹ دیا۔

مخصوص نشستوں سےمتعلق کیس کاپس منظر

سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے21 فروری کو الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی۔

الیکشن کمیشن نے28فروری کوسنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کیا۔

الیکشن کمیشن نے4مارچ کوسنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر1-4 کے تناسب سے فیصلہ سنایا۔

سنی اتحاد کونسل نے6مارچ کومخصوص نشستوں کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

14مارچ کو پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلئے دائر درخواستیں خارج کر دیں۔

پشاور ہائیکورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نےمتفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کیا۔

2اپریل کو سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے6مئی کوپشاورہائیکورٹ اورالیکشن کمیشن کافیصلہ معطل کردیا۔

تین رکنی بینچ نے آئینی معاملہ ہونے کے باعث لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھیجا۔

31مئی کو مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کیلئےسپریم کورٹ کافل کورٹ تشکیل دیا گیا۔

3جون کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی پہلی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں فل کورٹ نے 9 سماعتوں کے بعد 9 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا۔

جمعہ کےدن کی اہمیت

اسےحسن اتفاق کہیےیاکچھ اورکہ ماضی میں ہوئےاہم ترین عدالتی فیصلےجمعہ کےروزسنائےگئے۔ مثال کےطورپرسابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی کا فیصلہ 20جولائی 2007 بروز جمعہ سنایاگیا۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کو پاناما کیس میں نااہل کرنے کا فیصلہ بھی 28جولائی 2017جمعہ کوہی سنایاگیا۔ اسی طرح غیر ملکی جائیداد یں بنانے کے الزام میں بانی پی ٹی آئی کو کلین چٹ اور جہانگیر خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ بھی 15دسمبر 2017کو جمعہ کے روز ہی سنایا گیا تھا ۔

یہ بھی چیک کریں

UN Sec Gen Condemn US attack on Iran

امریکی حملوں نےانتونیوگوتریس کواداس کردیا

مانیٹرنگ ڈیسک: ایران پرامریکی حملوں کےبعدمشرق وسطیٰ کی صورتحال پرغورکیلئےاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کاہنگامی …