ویب ڈیسک ۔۔ وزیردفاع خواجہ آصف کہتےہیں بلوچستان میں دہشت گردی کےبڑھتےرحجانات کی ایک بڑی وجہ وہاں کی سیاسی قیادت کی اپنےحلقوں میں غیرموجودگی بھی ہے۔ بلوچستان سےتعلق رکھنےوالےایم این ایزاورایم پی ایزاپنےحلقوں کی بجائےاسلام آبادیاکوئٹہ میں پائےجاتےہیں ۔
خواجہ آصف نےکہاکہ پڑھےلکھےبلوچ نوجوانوں کادہشت گردی کی طرف مائل ہوناتشویشناک بات ہےاوراسےروکنےکیلئےضروری ہےکہ وہاں کی سیاسی قیادت اپنےلوگوں کےدرمیان اپنی موجودگی کویقینی بنائے۔
وزیردفاع کامزیدکہناتھاکہ ان کی حکومت نےایک باراخترمینگل اوردوسری بارڈاکٹرمالک بلوچ کوبلوچستان کاوزیراعلیٰ بناکرصوبےمیں امن قائم کرنےکی کوشش کی ، جس کےبعدوہاں امن وامان کی صورتحال میں بہتری بھی آئی ۔ انہوں نےکہاکہ نوےکی دہائی میں اخترمینگل ہمارےاتحادی تھےاورصوبےکےوزیراعلیٰ بھی ۔ وہ ارینجمنٹ جاری رہتی توآج وہاں کی صورتحال بہت مختلف ہوتی ۔ دوسری کوشش ہم نےڈاکٹرمالک بلوچ کوآدھی مدت کیلئےوزیراعلیٰ بلوچستان بناکرکی لیکن بدقسمتی سےیہ سلسلہ بھی جاری نہ رہ سکا۔
موجودہ وزیراعلیٰ سرفرازبگٹی بھی صورتحال کوکنٹرول کرسکتےہیں ۔ بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں اوردیگرسیاسی جماعتوں کواپنارول اداکرناچاہیے۔ سیاسی خلاکی وجہ سےہی وہاں کےپڑھےلکھےنوجوانوں میں دہشت گردی کےرحجانات بڑھ رہےہیں ۔ بلوچستان میں امن وامان کیلئےسیاسی آپشن اولین اہمیت کاحامل ہے۔وہاں کےلوگوں کواپنی سیاسی قیادت حلقوں میں نظرآنی چاہیے۔