Home / تحریک عدم اعتماداورموڈیزکی وارننگ

تحریک عدم اعتماداورموڈیزکی وارننگ

Credit rating Agency Moody's warning to Pakistan

ویب ڈیسک ۔۔ موڈیز انویسٹر سروس کےمطابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد بڑھتی ہوئی مہنگائی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے اورزرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے دوران پالیسی کی غیر یقینی صورتحال میں مزیداضافےکاباعث بنےگی ۔

ڈان میں شائع رپورٹ کےمطابق نیویارک بیسڈکریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نےایک بیان میں کہاہےکہ ہم تحریک عدم اعتماد کو کریڈٹ منفی کےطورپر دیکھتے ہیں کیونکہ اس سے پالیسی کے تسلسل کے ساتھ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سمیت بیرونی فنانسنگ حاصل کرنے اور پیداواری نمو کو بڑھانے کے لیے اصلاحات کے نفاذ میں حکومتی صلاحیت پر نمایاں غیریقینی پیدا ہوتی ہے

موڈیزکامزیدکہناہے کہ وزیراعظم عمران خان کےخلاف تحریک عدم اعتمادایسے وقت میں آئی ہے جب پاکستان عالمی اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارےجیسےمسائل سے دوچارہے۔

موڈیزکی آبزرویشن کےمطابق موجودہ سیاسی صورتحال پاکستان کی بیرونی پوزیشن میں مزید بگاڑ، بشمول کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں اضافہ، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کٹوتی، حکومت کی بیرونی ادائیگی کی صلاحیت کو خطرے میں ڈالنےکےساتھ ساتھ لیکویڈیٹی کےخطرات کو بڑھادیں گے۔

روس یوکرین جنگ کےبعدآنےوالی مہنگائی کی عالمی لہرنےپاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کاتوازن بگاڑکررکھ دیاہے۔ ملک کاتیل خالص درآمدشدہ ہے۔ پٹرولیم اوراس سےمنسلکہ مصنوعات کل درآمدات کا20فیصدہیں۔

جولائی 2021 اور فروری 2022 کے درمیان پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 12 ارب ڈالر سےزیادہ تھا جو ایک سال پہلے کی اسی مدت میں ایک ارب ڈالر کے سرپلس کے بالکل برعکس ہے۔

موڈیزکاکہناہےکہ اب ہم توقع کرتے ہیں کہ مالی سال 2022 (جون 2022 کو ختم ہونے والے) میں خسارہ ہماری 4 فیصد کی سابقہ پیش گوئی کے مقابلے میں جی ڈی پی کے 5 سے 6 فیصد تک بڑھ جائے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ اضافہ پاکستان کے غیر ملکی ذخائر پردباؤ بڑھادےگا، جو جولائی 2021 18 ارب 90 کروڑ ڈالر سے کم ہو کرفروری 2022تک 14 ارب 90 کروڑ ڈالر رہ گئے تھے۔آئی ایم ایف کے اعدادوشمار کے مطابق موجودہ ذرمبادلہ ذخائرصرف دو ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ غیر ملکی زرِ مبادلہ پر پڑتے دباؤ کے باعث بیرونی ذمہ داریوں کی ادائیگیوں کے لیے پاکستان کا آئی ایم ایف سمیت بیرونی قرضے لینا اہم ہوگا تاہم پاکستان اس وقت آئی ایم ایف پروگرام سے کیسے رجوع کرے گا، یہ غیر یقینی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت کے لیے ساتویں جائزے میں جانا ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے 6 ارب ڈالر میں سے اب تک 3 ارب ڈالر مل چکے ہیں اور حکومت کی جانب سے ریلیف اقدامات پر عالمی قرض دہندہ کے تحفظات کے ساتھ بات چیت مارچ کے اوائل سے تعطل کا شکار ہے۔

موڈیز کے مطابق تحریک عدم اعتماد کے نتیجے کے برعکس حکمراں جماعت کو بیرونی فنانسنگ حاصل کرنے کے لیے ریونیو بڑھانے والی اصلاحات میں تیزی اور ووٹرز کی جانب سے بڑھتی مہنگائی کے باعث پڑنے والے دباؤ میں توازن پیداکرنا مشکل ہوگا۔

یہ بھی چیک کریں

KPK budget issue 2025

لگتاہےمائنس عمران خان ہوگیا؟ علیمہ خان

ویب ڈیسک: خیبرپختونخواکابجٹ مبینہ طورپرعمران خان کی منظوری کےبغیرمنظورہونےپرعلیمہ خان سخت ناراض ۔ صاف صاف …