ویب ڈیسک ۔۔ سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران پہلی باربانی پی ٹی آئی عمران خان اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان باضابطہ مکالمہ ہوا۔
کیس کی سماعت کےدوران چیف جسٹس نےپوچھاخان صاحب آپ خود دلائل دینا چاہیں گے یاخواجہ حارث پرانحصار کریں گے؟ اس پرعمران خان بولےآدھاگھنٹہ دلائل دیناچاہتا ہوں۔ عمران خان نےبتایاقید تنہائی میں ہوں، مجھے تیاری کے لیے مواد ملتا ہے نہ ہی وکلا سے ملاقات کرنے دی جاتی ہے۔ چیف جسٹس نےجواب دیاآپ کو مواد بھی فراہم کیا جائے گا اور وکلا سے ملاقات بھی ہوگی۔
عمران خان ےمزیدبتایاکہ پہلے بھی وکلا سے ملنا چاہتا تھا لیکن ممکن نہیں ہوا، آپ وکلا سے ملاقاتوں کا حکم جاری کریں۔ اس پرچیف جسٹس بولےآپ کے سامنے ہی حکم نامہ لکھوائیں گے۔
دوسرری باتوں کےعلاوہ عمران خان نے چیف جسٹس سے کہا8فروری اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر میری دو درخواستیں زیرِ التوا ہیں،8 فروری کو بڑا ڈاکہ مارا گہا۔ چیف جسٹس نےکہاابھی یہ باتیں یہاں نہ کریں۔ پھرچیف جسٹس نےپوچھاان کیسزمیں آپ کےوکیل کون ہیں؟ عمران خان نے کہاحامد خان میرے وکیل ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتےہوئےکہاحامد خان کو معلوم ہے کیسز کیسے جلدی مقرر کرائے جاتے ہیں۔
جمعرات کو اڈیالہ جیل سے عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی کارروائی میں شامل ہوئے، ان کی خواہش تھی کہ سماعت لائیو اسٹریم کی جائے لیکن ایسا نہ ہوسکا۔