ویب ڈیسک ۔۔ ہفتہ کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، جنوری میں بجلی کی پیداوارکیلئےایندھن کی لاگت 101.5فیصدبڑھ کر12.22 روپےفی یونٹ ہو گئی ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈمیں ہیڈآف ریسرچ طاہرعباس کےمطابق بجلی پیداکرنےوالےایندھن کی لاگت میں یکدم ہونےوالااضافہ فرنس آئل، ہائی اسپیڈ ڈیزل،کوئلے اورری گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس میں اضافے کی وجہ سے ہوا۔
جنوری میں بجلی کی کل پیداوار 8,797 گیگا واٹ آور (11,824 میگا واٹ) رہی جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 8.9فیصد زیادہ ہے۔
جنوری میں پاورمکس میں سب سے زیادہ حصہ کوئلےکا (33.2فیصد) تھا، جو پچھلے مہینے سے 9.4 فیصد زیادہ تھا۔ نیوکلئیراورگیس پاور مکس میں 14.4 فیصدحصہ کے ساتھ دوسرے سب سے بڑے شراکت دار تھے۔ دسمبر 2021 میں ان کے متعلقہ حصص بالترتیب 17.5 فیصداور 13.8 فیصدتھے۔
ایچ ایس ڈی پر مبنی پلانٹس نے گزشتہ ماہ 592 گیگاواٹ آوربجلی پیدا کی، جو کہ ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً 1,200 فیصدزیادہ ہے۔ ایچ ایس ڈی سےپیدایونٹ کی قیمت میں اضافہ بین الاقوامی منڈیوں میں گیس کی قیمت میں اضافہ ہے۔ اس کےعلاوہ ہائیڈل پاورمیں جنوری میں 52فیصدکمی ہوئی۔
دوسری جانب حکومت بجلی کے نرخوں میں ایندھن کی لاگت کی ایڈجسٹمنٹ کےساتھ آنےوالی گرمیوں میں بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں اور رسد کی رکاوٹوں کے درمیان ایندھن کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
ڈان نےباخبرذرائع کےحوالےسےخبردی ہےکہ کوئی بھی ایندھن فراہم کرنے والا مائع قدرتی گیس (ایل این جی) 20 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) سے کم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے جب کہ فرنس آئل کی قیمتیں 120,000 روپے فی ٹن سے اوپرہیں۔
حکومت کودرپیش چیلنج میں اضافہ تربیلا ڈیم پرمنصوبہ پرترقیاتی کام ہے، جو کہ ملک کا پن بجلی اورسستی ترین بجلی کا سب سے سستا ذریعہ ہے۔
حکام کےمطابق وزارت توانائی کے پاور ڈویژن نے حکومت کو بتادیاہےکہ اس کی ایل این جی کی ضرورت مارچ میں 380 ملین کیوبک فٹ یومیہ سے بڑھ کر اپریل میں تقریباً 700 ملین کیوفک فٹ یومیہ ہو جائے گی، اس کے بعد مئی میں 850 اور جون میں 880 تک پہنچ جائے گی۔
اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ یا تو حکومت کو بجلی کے نظام کو ایل این جی کی پوری سپلائی فراہم کرنی ہوگی جس سے برآمدی شعبےسمیت دیگر معاشی شعبوں کاگلاگھونٹناپڑے گایاپھرپاورنیٹ ورک ڈیزل اور فرنس آئل پر اتنا ہی انحصارکرے گا جتنا صنعتی شعبے میں ایل این جی کی اجازت ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کےتحت کام کرنے والی گیس کمپنیوں نےحکومت کوآگاہ کردیاہے کہ مارچ میں ایل این جی کی کل مختص رقم تقریباً 350 ایم ایم سی ایف ڈی رہے گی اور اپریل میں 500 ایم ایم سی ایف ڈی تک جائے گی، اس کے بعد مئی میں 625 ایم ایم سی ایف ڈی اور جون میں 800 ایم ایم سی ایف ڈی ہوگی۔
دوسری جانب فرنس آئل کی طلب مارچ میں تقریباً 45,060 ٹن ہوگی اور اپریل میں تقریباً دوگنی ہوکر 89,000 ٹن ہوجائے گی۔ فرنس آئل کی ضرورت مئی میں پانچ گنا سے زیادہ بڑھ کر 238,000 ٹن ہو جائے گی اور جون میں تقریباً آٹھ گنا بڑھ کر 342,000 ٹن ہو جائے گی۔
پاور ڈویژن نے پیٹرولیم ڈویژن سے کہا ہے کہ وہ پاور سیکٹر کے لیےریزیڈینشل فیول آئل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروری انتظامات کرے اورزوردیاکہ سستی بجلی کی پیداوار کو قابل عمل بنانے کے لیے ایل این جی کوضروریات کے مطابق فراہم کیا جانا چاہیے۔