ویب ڈیسک:
بین الاقوامی خبر رساں اداروں نےحیران کن رپورٹ دی ہےکہ امریکی صدرٹرمپ نےایران کےسپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پرحملےکےاسرائیلی منصوبے کی مخالفت کی اوراس اقدام کوویٹو کردیا۔
برطانوی اخبار ٹیلیگراف نے دو امریکی حکام کے حوالے سےخبردی ہےکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے اس منصوبے کو روک دیا جس کے تحت آیت اللہ علی خامنہ ای کو ہدف بنانے کی تجویز دی گئی تھی۔
ایک امریکی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ کیا ایرانیوں نے اب تک کسی امریکی کو قتل کیا ہے؟ نہیں، جب تک ایسا کچھ نہیں ہوتا، ہم ایرانی قیادت کو نشانہ بنانے کی بات بھی نہیں کر رہے۔
دوسری جانب، جب فاکس نیوز کے ایک انٹرویو میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ٹرمپ کے مبینہ ویٹو کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے ایسی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسی بہت سی جھوٹی رپورٹس گردش کرتی ہیں جن میں ایسی گفتگو شامل ہوتی ہے جو کبھی ہوئی ہی نہیں۔ میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے اس حوالے سے متضاد اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں کہ آیا انہوں نے ایران پر حملے کی اجازت دی تھی یا نہیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں ہفتے کے آغاز میں اس منصوبے سے آگاہ کر دیا گیا تھا۔
اتوار کے روز صدر ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان امن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا:
"جلد ہی اسرائیل اور ایران کے درمیان امن قائم ہو جائے گا! اس وقت بہت سی کالز اور ملاقاتیں جاری ہیں۔”
دوسری طرف اسرائیلی حکام کی جانب سے بھی سخت بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ دی یروشلم پوسٹ کے مطابق ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے وال اسٹریٹ جرنل سے گفتگو میں کہا کہ آیت اللہ علی خامنہ ای کو ہدف بنانا اسرائیل کے ایجنڈے سے خارج نہیں کیا گیا۔ ان کے مطابق ایران کے جوہری پروگرام کو ناکام بنانے کی اسرائیلی کوششوں میں خامنہ ای بھی "ناقابلِ ہدف” نہیں ہیں۔
یہ کشیدگی ایک ایسے وقت میں شدت اختیار کر رہی ہےاسرائیل نےپہلےہی غزہ پرجنگ مسلط کررکھی ہےاورمشرق وسطیٰ کےحالات خاصے نازک ہیں اور خطے میں جنگ کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔
واضح رہےکہ اس وقت اسرائیل غزہ ، ایران اوریمن پربیک وقت حملےکررہاہےاوراس نےاپنی جارحیت سےخطےکےامن کوتباہ وبربادکردیاہے۔ جنگی ماہرین نےاس خدشےکااظہارکیاہےکہ اسرائیل کی لگامیں نہ کھینچی گئیں توجنگ کادائرہ دیگرملکوں تک بھی پھیل سکتاہے۔