Home / گاوں بسنےسےپہلےچوراچکےآگئے

گاوں بسنےسےپہلےچوراچکےآگئے

Raza Pehlvi shares regime change plan in Iran

ایسےلگتا ہے جیسے کسی اور کی بغاوت میں رضا پہلوی صاحب کو بادشاہی کا تاج نظر آ گیا ہے۔
اور یہی وہ لمحہ ہے جب پنجابی محاورہ خود بخود ذہن میں گونجتا ہے:
"پنڈوسیانئیں تے چور اچکے پہلے ہی آگئے نیں!”
یعنی ابھی ایران کے عوام میدان میں اترے بھی نہیں، اور سابق ولی عہد نے پہلے ہی اپنی عبوری حکومت کا خاکہ بنا کر دنیا کو سنا دیا ہے۔

ایران کے سابق بادشاہ محمد رضا پہلوی کے بیٹے رضا پہلوی نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا خاتمہ قریب ہے اور خامنہ ای نے کنٹرول کھو دیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جیسے ہی یہ نظام رخصت ہوتا ہے، وہ ایک 100 دن کی عبوری حکومت نافذ کر دیں گے، جس کے بعد ایک قومی جمہوری حکومت قائم کی جائے گی۔

گویا جیسے ہی کسی اور کی حکومت کا دروازہ بند ہو، وہ اپنا تخت بچھانے کو تیار بیٹھے ہیں — اور یہی تو کہلاتا ہے:
"بےگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ!”

عبوری حکومت کا "پری پلان” — یا خود ساختہ سیاسی خواب؟

رضا پہلوی نے ایرانی عوام کو یقین دلایا کہ انہیں اسلامی نظام کے بعد کی صورت حال پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ سارا منصوبہ پہلے سے تیار ہے۔
انہوں نے فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ ایسی حکومت کا ساتھ نہ دیں جس کی ساکھ ختم ہو چکی ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے:
جب کسی عوامی تحریک نے ابھی باضابطہ جنم نہیں لیا، عوامی حمایت کسی خاص نام پر ظاہر نہیں ہوئی، تو رضا پہلوی کا عبوری حکومت کا منصوبہ کس بنیاد پر تیار ہوا؟
کیا یہ عوام کی نمائندگی ہے یا محض جلاوطنی کے دوران بنائے گئے خواب؟

مقبوضہ بیت المقدس میں حاضری، اور نئی بحث

رضا پہلوی کی حالیہ سرگرمیاں بھی دلچسپی سے خالی نہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں وہ مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کے مقدس مقام دیوار گریہ کا دورہ کرتے نظر آتے ہیں — ایسے وقت میں جب ایران اور اسرائیل کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
یہ منظر بھی کئی ایرانیوں کو بےچین کر گیا ہے کہ ایک ممکنہ "ایرانی لیڈر” ایسے موقع پر وہاں کیا کر رہا ہے؟

تجزیہ: خواہش اور حقیقت میں فرق ہوتا ہے

رضا پہلوی کا دعویٰ ایک طرف، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایران کے اندر موجودہ نظام کے خلاف کوئی بھی تحریک ابھی اس مرحلے پر نہیں پہنچی جہاں متبادل قیادت کا تعین کیا جا سکے۔ ایسے میں رضا پہلوی کی جانب سے پہلے ہی "عبوری حکومت” کی بات کرنا ایک سیاسی شو بازی سے کم نہیں لگتا۔

یہی رویے اکثر عوامی تحریکوں کو نقصان دیتے ہیں، جب ذاتی ایجنڈے کو اجتماعی جدوجہد پر مسلط کرنے کی کوشش کی جائے۔
ایرانی عوام اگر واقعی تبدیلی چاہتے ہیں تو انہیں ایسی قیادت درکار ہے جو زمین سے جڑی ہو، نہ کہ جلاوطنی میں پلنے والے خیالی تاج و تخت کی علمبردار۔

آخر میں، یہی کہا جا سکتا ہے کہ:
عوامی بغاوت میں قیادت کرنے والے پہلے آتے ہیں، اقتدار کے خواب دیکھنے والے بعد میں۔
لیکن یہاں معاملہ الٹا ہو چکا ہے — **خواب پہلے، حقیقت بعد میں

یہ بھی چیک کریں

Thanks Pakistan slogans in Iranian parliament

ایرانی پارلیمنٹ میں شکریہ پاکستان کےنعرے

ویب ڈیسک: اسرائیلی پارلیمنٹ میں تشکرتشکر،پاکستان تشکرکےنعرےلگ گئے۔ پارلیمنٹ میں تقریرکرتےہوئےایرانی صدرمسعود پزیشکیان نےاسرائیلی جارحیت …