Home / ایران اسرائیل جنگ: ترک صدرکابڑااعلان

ایران اسرائیل جنگ: ترک صدرکابڑااعلان

Erdogan vows fully independent defence industry

تاریخ: 19 جون 2025 | نیوز میکرزویب ڈیسک

ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کےتناظرمیں ترک صدر رجب طیب اردوان نے بدھ کے روز ایک بڑا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ترکی دفاعی صنعت میں مکمل خود انحصاری حاصل کرے گا، اور اب اپنے جنگی طیارے، ٹینک، ڈرونز اور جنگی بحری جہاز خود تیار کرے گا۔

ترک پارلیمنٹ میں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (AKP) کے پارلیمانی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اردوان نے کہا:

"ہم اپنی مقامی و قومی پیداوار کی شرح کو 20 فیصد سے 80 فیصد تک لے آئے ہیں، اور اب ہمارا ہدف 100 فیصد خود کفالت ہے۔ ہم صبر، عزم اور ثابت قدمی کے ساتھ اس ہدف کی طرف بڑھتے رہیں گے۔”

اردوان نے خطے کی کشیدہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کے سیکیورٹی ادارے ہائی الرٹ پر ہیں اور تمام ممکنہ خطرات کے لیے متبادل منصوبے تیار کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا:

"ہم اپنی دفاعی طاقت کو اس سطح تک لے جائیں گے کہ کوئی ملک نہ صرف ہم پر حملہ کرنے کی جرات نہ کرے، بلکہ ایسا سوچنے کی بھی ہمت نہ کر سکے۔”

صدر اردوان نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر جاری حملوں کو "ریاستی دہشت گردی” قرار دیا اور اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی حکومت پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا:

"ایران کا اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کرنا بالکل قدرتی، جائز اور قانونی حق ہے، خاص طور پر جب حملے اس وقت کیے گئے جب ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری تھے۔”

پیر کے روز کابینہ اجلاس کے بعد اردوان نے اعلان کیا کہ ترکی درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری کے منصوبے تیز کر رہا ہے تاکہ وہ دفاعی لحاظ سے ایک مؤثر طاقت بن سکے۔

ترک صدر کے قریبی اتحادی اور قوم پرست رہنما دولت باحچیلی نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے اس خطے میں سیاسی اور اسٹریٹیجک مقاصد ترکی کو گھیرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔

اسرائیلی حملوں کے آغاز سے اب تک صدر اردوان نے ایران، امریکہ اور روس کے صدور سے کئی بار ٹیلی فونک رابطے کیے ہیں، جن میں انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس تنازع کا واحد پُرامن حل سفارتکاری ہے۔ انہوں نے امریکہ کو یہ بھی بتایا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات ہی جنگ سے بچنے کا واحد راستہ ہیں، اور ترکی اس میں ثالث کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

ذرائع کے مطابق ترکی نے اسرائیلی مہم کے آغاز کے بعد اپنی فضائیہ کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی اجلاس بلائے ہیں۔

صدر اردوان نے شام کے صدر احمد الشرا سے بھی فون پر رابطہ کیا اور مشورہ دیا کہ شام اس تنازع میں فریق نہ بنے اور دہشت گرد گروہوں کے ممکنہ حملوں سے خبردار رہے۔

تجزیہ:

ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے پورے مشرق وسطیٰ کو ایک غیر یقینی اور دھماکہ خیز صورتحال میں دھکیل دیا ہے، اور ترکی نہ صرف اس خطے کی ایک اہم طاقت ہے بلکہ ایک ممکنہ فریق بھی بن سکتا ہے۔ صدر اردوان کا دفاعی خود کفالت کا اعلان درحقیقت داخلی سلامتی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی پیغام بھی ہے: ترکی اب صرف سفارتی نہیں، دفاعی سطح پر بھی تیار ہے۔

ان کا یہ پیغام کہ "ہم پر حملے کا کوئی سوچ بھی نہ سکے”، دراصل ایک جارحانہ حکمتِ عملی نہیں بلکہ دفاعی خودمختاری کا اعلان ہے، جو خطے میں توازنِ قوت کی ازسرنو تشکیل کا اشارہ دیتا ہے۔
ساتھ ہی ساتھ، ایران کے دفاع کو "جائز” کہنا اور اسرائیل کو "ریاستی دہشتگرد” کہنا ترکی کے واضح جھکاؤ کو ظاہر کرتا ہے، جو مغربی طاقتوں کے لیے ایک چیلنج ہو سکتا ہے۔

ترکی اس وقت دوہری حکمت عملی پر عمل کر رہا ہے:

  1. سفارتکاری کا فروغ تاکہ جنگ کو روکا جا سکے،
  2. دفاعی طاقت میں اضافہ تاکہ اگر جنگ چھڑ ہی جائے، تو ترکی کمزور نہ ہو۔

یہ پالیسی ترکی کو نہ صرف ایک علاقائی طاقت بناتی ہے بلکہ ممکنہ عالمی ثالث کے طورپربھی اس کےکردارکونمایاں کرتی ہے۔

یہ بھی چیک کریں

Trump quits G7 meeting

ٹرمپ جی سیون اجلاس چھوڑکرچلےگئے،وجہ کیابنی؟

ویب ڈیسک: امریکی صدرٹرمپ کاایک اورجارحانہ اقدام ۔ کینیڈامیں ہونےوالا جی-7اجلاس ادھوراچھوڑکر واشنگٹن چلےگئے۔ غیرملکی …