Home / الرجی کاموسم طویل اورشدیدہونےکاامکان

الرجی کاموسم طویل اورشدیدہونےکاامکان

Global warming can prolong seasonal allergies

ویب ڈیسک ۔۔ مشی گن یونیورسٹی کی ایک نئی تحقیق میں چونکا دینے والے انکشافات کیے گئے ہیں کہ انسانی ساختہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے نتیجے میں الرجی کا موسم طویل اور شدید ہونے کا امکان بڑھ جاتاہے۔

تحقیقی ٹیم کے مطابق، 1995 اور 2014 کے مقابلے میں اس صدی کے آخر تک موسم بہار میں پولن کا اخراج 40 دن پہلے شروع ہو جائے گا۔ موسمی الرجی کے شکار افراد کے لیے موسم ختم ہونے سے پہلے 19 دن اضافی پولن کی گنتی ہو سکتی ہے۔

مزید برآں، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اورسی او2 کی سطح ہر سال پولن کےاخراج میں 200 فیصد اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔

نیچر کمیونیکیشن پیپر کے پہلے مصنف اور مشی گن یونیورسٹی میں کلائمیٹ اینڈ سپیس سائنسز اور انجینئرنگ میں گریجویٹ طالب علم اورریسرچ اسسٹنٹ، ینگ ژاؤ ژانگ کے مطابق، موسمیاتی تبدیلی پولن سے پیدا ہونے والی سانس کی الرجی کو زیادہ عام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مطالعے کے نتائج پولن پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور صحت کے متعلقہ اثرات کے بارے میں مزید تحقیقی مقالوں کے لیے ایک نقطہ آغاز کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔

مشی گن یونیورسٹی کے محققین نے ایک ماڈل بنایا ہےجو پولن الرجی کی 15 عام اقسام کا جائزہ لیتا ہے اور یہ کہ درجہ حرارت اور بارش میں متوقع تبدیلیاں ان کی پیداوار کو کس طرح متاثر کریں گی۔

موسمیاتی تبدیلی گھاس اور درختوں کو متاثر کرتی ہے جو پولن پیدا کرتے ہیں۔ زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے وہ معمول سے پہلے کھلتے ہیں۔ گلوبل وارمنگ بھی زیادہ پولن پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔

یونیورسٹی آف مشی گن میں کلائمیٹ اینڈ اسپیس سائنسز اور انجینئرنگ کے پروفیسر ڈاکٹر ایلیسن سٹینر نے کہا کہ ان کی ٹیم کا ماڈل جغرافیائی محل وقوع کی بنیاد پر الرجی کے موسم کی پیشین گوئیوں کی خبردے سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پولن کے اخراج کے ماڈل کو قومی فضائی معیار کی پیشن گوئی کے نظام میں شامل کرنے کی امید کر رہے ہیں تاکہ بہتر اورحساس موسمیاتی پیشین گوئیاں فراہم کی جا سکیں،

یہ بھی چیک کریں

Raw network in Australia

آسٹریلیامیں را نیٹ ورک پکڑاگیا

ویب ڈیسک ۔۔ آسٹریلوی حکام کابھارتی خفیہ ایجنسی راکی جانب سےاپنےملک میں جاسوسی نیٹ ورک …