ویب ڈیسک: ایئرانڈیا کی پوازاےآئی 171کو حادثہ پیش آئےکچھ روزگزرچکے ہیں۔ اس دوران ماہرین نے ایک ویڈیو سے حاصل ہونے والی نئی معلومات کی بنیادپران وجوہات کاپتاچلانےکی کوشش کی ہے جن کی وجہ سے12 سال پرانےبوئنگ 787-8 ڈریم لائنر کوحادثہ پیش آیا۔
یہ مکمل ایندھن سے بھرا ہوا طیارہ (ٹیل نمبر VT-ANB، سیریل نمبر 36279) 242 مسافروں کو لے کر احمد آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر رن وے پر دوڑ رہا تھا اور 12 جون 2025 کو پرواز کے لیے اڑا۔
اس وقت تک، یعنی 13:39 مقامی وقت (08:09 جی ایم ٹی) پر، اس طیارے کا سروس ریکارڈ بالکل صاف تھا اور اس نے تقریباً 41,700 گھنٹے پرواز مکمل کی تھی۔
تحقیقاتی ادارے اس بدقسمت طیارے کے بلیک باکس کا معائنہ کر رہے ہیں جو 13 جون کو برآمد کیا گیا۔ اس کاتجزیہ کرنےمیں بھارت کے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (AAIB) کر رہا ہے، جس میں امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA)، برطانوی AAIB اور نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (NTSB) بھی معاونت کر رہے ہیں۔
تحقیقات کےمختلف پہلو
بھارتی وزیر برائے ہوا بازی نے تصدیق کی ہے کہ اس حادثے کی "ملٹی تھیوری انویسٹی گیشن” ہو رہی ہے، جس میں مختلف پہلوؤں سے جانچ کی جا رہی ہے۔
اس دوران بھارت میں موجود تمام بوئنگ 787 طیارے گراونڈ کر دیے گئے ہیں اور ان کا حفاظتی معائنہ کیا جا رہا ہے۔
اب سامنے آنے والی ایک نئی ویڈیو میں ایک نمایاں چیز دیکھی گئی: طیارے کے نیچے ایک دروازہ کھلتا ہوا نظر آتا ہے جس سے ریم ایئر ٹربائن (RAT) نیچے آتی ہے۔ یہ شواہد انتہائی اہم سمجھے جا رہے ہیں اور حادثے کی وجوہات سمجھنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اب تک کی معلومات کی بنیاد پر ماہرین نے حادثے کی چند ممکنہ وجوہات پیش کی ہیں:
1: دونوں انجنوں کا بند ہو جانا (ڈوئل انجن فیلئر)
یہ مفروضہ 19 سیکنڈ کی ایک نئی ویڈیو پر مبنی ہے جو حادثے کے بعد منظر عام پر آئی۔
دو ویڈیوز سامنے آئیں: ایک میں طیارہ رن وے پر دوڑتا اور اڑان بھرتا نظر آتا ہے، اور دوسرے میں طیارہ بائیں سے دائیں آتا ہے اور پھر اسکرین سے غائب ہونے سے پہلے آگ کے شعلے اٹھتے ہیں۔
پہلے منظر عام پر آنے والی ویڈیو کم معیار کی تھی، لیکن بعد میں جب اصل ویڈیو سامنے آئی تو اس میں کچھ آڈیواورویڈیو شواہد ملے جنہوں نے ماہرین کو دونوں انجن فیل ہونے کے امکان پر غور کرنے پر مجبور کیا۔
امریکی نیوی کے سابق پائلٹ اور ایوی ایشن ماہرکیپٹن اسٹیو شیب نر کے مطابق، ریم ایئر ٹربائن (RAT) کا کھلنا اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں انجن اچانک بند ہو گئے تھے، جو حادثے کی بنیادی وجہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے اسے اس کیس میں "گیم چینجر” قرار دیا ہے۔
2: برقی نظام کی خرابی
کچھ ماہرین نے بوئنگ 787 کے برقی نظام کی خرابی پر بھی شبہ ظاہر کیا ہے۔
یہ طیارہ روایتی ہائیڈرالک کے بجائے جدید برقی نظام پر زیادہ انحصار کرتا ہے۔ ممکنہ انجن فیلئر کے بعد برقی نظام کی خرابی بھی حادثے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔
پائلٹ کی جانب سے "میڈے” اور "لاس آف پاور” کالز موصول ہوئیں، جس سے طاقت کے اچانک ختم ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔
بلیک باکس سے اس حوالے سے مزید وضاحت کی امید ہے۔
3: پرندوں سے تصادم (برڈ اسٹرائیک)
احمد آباد سے لندن گیٹوک جا رہی پرواز میں پرندوں کاجھنڈ سے ٹکرا جانا بھی ایک ممکنہ وجہ سمجھی جا رہی ہے۔
ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اگر پرندوں کا جھنڈ دونوں جنرل الیکٹرک انجنوں سے ٹکرا گیا ہو تو دونوں انجن ناکارہ ہو سکتے ہیں۔ احمد آباد میں رن وے کے قریب موجود مذبح خانے کی وجہ سے پرندوں کی بڑی تعداد دیکھی جاتی ہے۔
بوئنگ 777 کے تجربہ کار پائلٹ کیپٹن سی ایس رندھاوا نے اسے سب سے زیادہ ممکنہ وجہ قراردیا ہے۔ تاہم تاحال تحقیقات میں پرندوں کے ٹکرانے کےکوئی شواہد نہیں ملے۔
یاد رہے 2009 میں امریکہ کی پرواز 1549 بھی پرندوں سے ٹکرا کر دریائے ہڈسن میں ایمرجنسی لینڈنگ پر مجبور ہو گئی تھی جسے "میراکل آن دی ہڈسن” کہاجاتاہے۔ مگربدقسمتی سےایئرانڈیاکا یہ حادثہ جان لیواثابت ہوا۔
4: فلائٹ کنٹرول میں خرابی (فلاپ اور لینڈنگ گیئر کا مسئلہ)
ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ حادثے سے چند لمحے پہلے طیارے کے ونگ فلپس مکمل یا جزوی طور پر بند تھے، جو اڑان کے لیے درکار لفٹ کے لیے ناکافی تھے۔
فلپس کم رفتار پر اضافی لفٹ مہیا کرتے ہیں۔ اگر یہ کام نہ کریں تو طیارہ آسانی سے اسٹال کر سکتا ہے۔ مزید یہ کہ لینڈنگ گیئر بھی مسلسل کھلے رہے، جس سے ڈریگ میں اضافہ ہوا اور طیارے کے اڑنے میں رکاوٹ آئی۔
ایوی ایشن ماہر ٹیری ٹوزر اور مارکو چن نے بھی فلپ میں خرابی کو ایک ممکنہ وجہ قرار دیا ہے۔ تاہم اس کے شواہد ابھی حتمی نہیں ہیں۔
5: پائلٹ کی غلطی
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز کے مطابق یہ ممکن ہے کہ پائلٹ فلپس کو درست طریقے سے سیٹ نہ کر سکے ہوں۔
ایک قیاس یہ ہے کہ پرواز کے دوران جب کیپٹن نے "گیئر اپ” کی کال دی تو فرسٹ آفیسر نے غلطی سے فلپ کا لیور کھینچ دیا، جس سے فلپس قبل از وقت مکمل اوپر ہو گئے، جبکہ لینڈنگ گیئر نیچے ہی رہا۔
انجنوں سے آگ، دھواں یا چنگاریاں نکلنے کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں، جس سے اس تھیوری کو تقویت ملتی ہے کہ انجن فیلئر کے بجائے پائلٹ ایرر بھی ممکنہ وجہ ہو سکتا ہے۔
6: ایندھن میں آلودگی
بھارتی نیشنل ایرواسپیس لیبارٹریز کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر سالیگرام مرلیدھر کے مطابق، اگر ایندھن میں آلودگی ہو تو دونوں انجن بیک وقت ناکام ہو سکتے ہیں۔
طیارے میں 35 ٹن سے زائد ایندھن موجود تھا۔ اگر اس میں خرابی ہو تو دونوں انجن یکساں طور پر متاثر ہوتے ہیں۔
اگرچہ یہ تھیوری اب تک ثابت نہیں ہوئی لیکن اسے مکمل طور پر مسترد بھی نہیں کیا گیا اور تحقیقات میں شامل ہے۔
ایسی ہی ایک مثال 2010 میں کیتھی پیسفک فلائٹ 780 کی ہے جہاں ایندھن میں آلودگی کی وجہ سے انجن کنٹرول میں مسائل پیش آئے تھے۔
چند اہم سوالات
- طیارے نے لینڈنگ گیئر اور فلپس کو نارمل طریقے سے کیوں ری ٹریکٹ نہیں کیا؟
- فلپس بند یا قبل از وقت کیوں اوپر ہوئے؟
- ریم ایئر ٹربائن (RAT) کیوں کھلی؟
نتیجہ
فی الحال اس حادثے کی حتمی وجہ طے کرنا خاصا مشکل ہے۔
بلیک باکس، ویڈیوز اور حادثے میں بچ جانے والے واحد مسافر (سیٹ 11A) کی گواہی سے تحقیقات میں مدد مل سکتی ہے۔
حتمی نتیجہ تبھی اخذ کیا جا سکے گا جب تمام ممکنہ پہلوؤں کا مکمل جائزہ لے لیا جائے گا۔
(Source: Gulf News)