بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کوہم ایک ایسی گاڑی سےتشبیہ دےسکتےہیں جوسامنےآنےوالےگڑھےیاکھائی کودیکھ کرادھرادھرنہیں ہوتی بلکہ سیدھی اس میں جاگرتی ہے۔
انتہاپسند،اقلیت دشمن اورتنگ نظرمودی حالیہ دنوں میں کچھ ایسی حرکتوں کی وجہ سےخبروں میں ہیں کہ انہیں دیکھ کرسرکس کےاس جوکرکاگمان ہوتاہےجس کاکام اپنی مزاحیہ حرکتوں اورباتوں سےلوگوں کوہنساناہوتاہے۔
گزشتہ دنوں ورلڈاکنامک فورم سےویڈیولنک پرخطاب کرتےہوئےایک ٹیلی پرامپٹرنےمودی کی قلعی کھول کررکھ دی۔ہوایوں کہ تقریب سےخطاب کےدوران مودی کاٹیلی پرامپٹراچانک بندہوااورمودی چونکہ اسےدیکھ کرتقریرپڑھ رہےہیں،اچانک چپ ہوگئے۔ ان کی زبان کوایسی بریکیں لگیں جوشایدجی ٹی روڈپربلوکی ٹوردیکھنےوالوں کوبھی نہیں لگی ہونگی۔ اپنی عزت بچانےکیلئےمودی نےفی البدیہہ بولنےکی کوشش کی توزبان نےساتھ دینےسےانکارکردیا۔ مودی کی پتلی حالت دیکھ کرتقریب کےمیزبان کوترس آگیااورانہوں نےدرمیان میں مداخلت کرکےمائیک خودسنبھال لیااوریوں مودی مزیدایکسپوزہونےسےبچ گئے۔
لیکن قدرت کوکچھ اورہی منظورتھا۔ مودی کی جوعزت افزائی ورلڈاکنامک فورم میں ادھوری رہ گئی تھی وہ گزشتہ روزپوری ہوگئی جب ایک تقریب سےخطاب کرتےہوئےایک بارپھرٹیلی پرامپٹرخراب ہوگیااورمودی کی زبان پھسل گئی اورپھسلی بھی ایساکہ مودی کےاندرچھپی ہوئی خباثت اس کی زبان سےپھسلتی ہوئی باہرآگری۔
ٹیلی پرامپٹرپرلکھاتھابیٹی بچاولیکن جب ٹیلی پرامپٹرخراب ہواتومودی کےمنہ سےنکلابیٹی پٹاو،جس کامطلب ہےبیٹی کوپھساویعنی ورغلاو۔ مودی کےمنہ سےیہ الفاظ نکلتےہی سننےوالوں کےمنہ سےمودی جی کیلئےوہ وہ القابات نکلےکہ جنہیں یہاں لکھناممکن نہیں ۔ یہی نہیں سوشل میڈیاپراس واقعہ کی ایسی ایسی میمزبنائی جارہی ہیں کہ پوری تین گھنٹےکی مزاحیہ فلم بن سکتی ہے۔
ویسےکچھ منچلوں نےاس معاملےمیں مودی کی سائیڈلیتےہوئےیہ موقف اپنایاہےکہ مودی نےبیٹی پٹاوہی کہاہے،وہ بیٹی بھگاوبھی کہہ سکتےتھےاوراگران کےمنہ سےبیٹی چلاونکل جاتاتومیں اورآپ ان کاکیاکرلیتے۔ بہرحال یوں باربارٹیلی پرامپٹرکی خرابی کےباعث زبان پھسلنےکےپےدرپےواقعات کودیکھتےہوئےبھارت سرکارنےٹیلی پرامپٹرکی بجائےاگلی بارمودی کوہاتھ سےلکھی ہوئی تقریردینےکافیصلہ کیاہےتاکہ زبان درازمودی کی زبان کومزیدخراب ہونےسےبچایاجاسکے۔