ویب ڈیسک ۔۔ پولیس نےلاہورکےنجی کالج کی طالبہ سےزیادتی کی جھوٹی خبرپھیلانےاورمبینہ طورپرزیادتی کاشکارلڑکی کی والدہ ہونےکادعویٰ کرنےوالی خاتون کوکراچی سےگرفتارکرلیا۔
گرفتارہونےوالی خاتون نےاپنی ویڈیومیں متاثرہ لڑکی کی والدہ ہونےکادعویٰ کیااورلوگوں سےکہاکہ وہ اس کی ویڈیوکوسوشل میڈیاپرپھیلائیں۔ اس خاتون نےیہ دعویٰ بھی کیاکہ اس نےہسپتال میں اپنی "بیٹی”کی خون میں لت پت لاش بھی دیکھی ہے۔
اس خاتون کےخلاف لاہورکےتھانہ گلبرگ میں پیکاایکٹ کےتحت مقدمہ درج کرلیاگیاہے۔ واضح رہےکہ پیکاایکٹ ان لوگوں پرلاگوکیاجاتاہےجوسوشل میڈیاپرغلط معلومات شیئرکرتےہیں ۔
سارہ خان نامی اس ملزمہ کوبیان قلم بند کروانے کے لیےمشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ انڈیپینڈینٹ اردوکےمطابق طالبہ سےزیادتی کی فیک نیوزپھِیلانےکیلئے12اکتوبرکوہی ایک پیج سوشل میڈیاپربنایاگیاجس کےذریعےاس جھوٹی کےذریعےانتشارپھیلانےکی کوشش کی گئی ۔
ایف آئی اے کےمطابق واقعہ کےبارےمیں غلط معلومات پھیلانے والے مجموعی طور پر 950 سے زائد سوشل میڈیا پیجز کی نشاندہی کی گئی ہے۔
گزشتہ دنوں سوشل میڈیاپرایک خبرجنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی کہ نجی کالج کی ایک طالبہ کوکالج کےسکیورٹی گارڈنےزیادتی کانشانہ بنایا۔ کالج انتظامیہ نےواقعہ پرپردہ ڈالنےکیلئےسی سی ٹی وی فوٹیج ضائع کردی اوراس سکیورٹی گارڈکوچھٹی پربھیج دیا۔
سوشل میڈیاپریہ خبررپورٹ ہوتےہی طلبہ وطالبات نےہنگامےشروع کردئیےاورپولیس سےجھڑپوں میں درجنوں طلبہ اورپولیس اہلکارزخمی ہوئے۔
اس واقعہ کی جب تحقیقات کی گئیں توپتاچلاکہ ایساکوئی واقعہ ہواہی نہیں اورنہ ہی ایسی کوئی لڑکی ملی جس سےزیادتی ہوئی ہو۔ جس لڑکی کےبارےمیں کہاگیاکہ اس سےزیادتی ہوئی اس کےگھروالوں نےمیڈیاپرآکرکہاکہ ہماری بیٹی گھرمیں گرکرزخمی ہوئی،اس سےکوئی زیادتی نہیں ہوئی ۔
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کےمطابق زیادتی کی جھوٹی خبرپھیلانےمیں ایک سیاسی جماعت اوراس کےسوشل میڈیاوارئیرزملوث ہیں جوایک جھوٹی خبرکوبنیادبناکرملک میں انتشاراورفسادپھیلاناچاہتےہیں۔