ویب ڈیسک ۔۔ جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات نے فارمولا دودھ پر مجوزہ 17 فیصد سیلز ٹیکس کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بچوں کی نشوونما اور صحت متاثر ہوگی۔
دوسرے دن بھی فنانس سپلیمنٹری بل 2021 کی شقوں پر تفصیلی غور و خوض کرتے ہوئے، سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس نے اس استدعا پرزیادہ ترٹیکس تجاویز کومسترد کر دیا کہ ان سے مہنگائی میں تیزی آئے گی۔
کمیٹی نے متفقہ طور پر زیورات کی اشیاء یا قیمتی دھات کے پرزہ جات پر17 فیصد سیلز ٹیکس کو سونے کی موجودہ 1.5 فیصد اور ہیرے کی 2 فیصد قیمت کے علاوہ میکنگ چارجز کے 3 فیصد سے مسترد کر دیا۔ ماچس کی صنعت کے لیے موجودہ سیلز ٹیکس نظام کو برقرار رکھنے کی بھی سفارش کی گئی۔
کمیٹی کوبتایا گیا کہ ملک میں سالانہ 80 ٹن سونا سمگل کیا جاتا ہے۔ گولڈ ایسوسی ایشن نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں سونے کی درآمد کی پالیسی اور ٹیکس کا نظام نہیں ہے۔ پروگریسو جیولری گروپ نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ نہ صرف سونا بلکہ ہیرے بھی ملک میں سمگل کیے جا رہے ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گولڈ اکانومی کا حجم 2.2 ٹریلین روپے ہے اور تقریباً 160 ٹن سونا سالانہ استعمال ہوتا ہے، تاہم صرف 29 ارب روپے کا گولڈ مارکیٹ ڈکلیئر کیا جاتا ہے۔ ایف بی آر حکام نے انکشاف کیا کہ 36,000 رجسٹرڈ سناروں میں سے صرف 54 انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
اس سے قبل ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ رجسٹرڈ ادویات کی قیمتوں میں جی ایس ٹی کے نئے نظام کے مطابق اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ علاج معالجے کی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا تاہم غذائیت کی قیمتوں پر سیلز ٹیکس میں 17 فیصد اضافہ ہوگا۔
کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ سولر پینلز پر بھی 17 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے، درآمدی سائیکلوں پر بھی ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ 25 ہزار یونٹس سے کم کی سائیکلوں کی درآمد پر کوئی ٹیکس نہیں ہونا چاہیے۔
کمیٹی نے ہسپتالوں، تعلیمی اداروں اور دیگر اداروں کو عطیہ کرنے والے سامان پر 17 فیصد ڈیوٹی کو مسترد کر دیا۔ سینیٹر شیری رحمٰن نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ ہسپتالوں، سکولوں اور دیگر اداروں کو اس طرح کا سامان دینا بند کر دیں گے۔