ویب ڈیسک ۔۔ پاکستان کی ٹاپ تین ٹیلی کام کمپنیوں کےسی ای اوزنےخدشہ ظاہرکیاہےکہ حکومت نےضروری اقدامات نہ اٹھائےتوڈیجیٹل پاکستان کاخواب جلدکسی ڈراءونےخواب میں تبدیل ہوسکتاہے۔
جاز کے سی ای او عامر ابراہیم، ٹیلی نار پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر عرفان وہاب خان اور پی ٹی سی ایل اور یوفون کے صدر اور گروپ سی ای او حاتم بامطرف نے الگ الگ ٹویٹس میں حکومت پر زور دیاہے کہ وہ لائسنس فیس اورقسطوں سودکیلئےڈالرکی قیمت کےحساب سے ادائیگی کی پالیسی کوختم کردے۔
دوسرے لفظوں میں، تینوں ٹیک جائنٹس نے کہا کہ ٹیلی کام سیکٹرکیلئےحکومت کی پالیسی تباہی کاباعث بن رہی ہےاورٹیلی کام کمپنیوں کوتباہ ہونےسےروکنےکیلئےاس پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
جازکے سی ای او عامر ابراہیم نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی نے ٹیلی کام کمپنیوں کے لیےکام کرنامحال کردیاہےکیونکہ ان کمپنیوں کولائسنس فیس اورقسطوں پر سودڈالرکی قیمت کےحساب سےاداکرناپڑتاہے۔
جازکےسی ای اوکےمطابق پچھلے سال انہوں نےلائسنس کی تجدید کی 50 فیصد فیس کیلئے 44.5 بلین اداکئےجبکہ اس سال صرف 10 فیصد قسط کی لاگت 13ارب روپے سے زیادہ ہے۔
ٹیلی نار پاکستان کے سی ای او عرفان وہاب خان نے اسی طرح کی ایک ٹویٹ میں خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ٹیلی کام کمپنیاں سپیکٹرم کی نیلامی، تجدید اور قسطوں کے لیے امریکی ڈالرکی قیمت کےمطابق ادائیگی کرنے کی پابند ہیں تو وہ کسی بڑےفنانشل خطرےسےدوچارہو سکتی ہیں۔
انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ اس عدم مطابقت کو دور کرے اس سے پہلے کہ ٹیلی کام کمپنیوں کی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کی صلاحیت مزیدکم ہوجائے۔
پی ٹی سی ایل اوریوفون کےصدراور گروپ سی ای او حاتم بامطرف نے شکایت کی کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپےکی قدرمیں کمی سے ملک میں کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نےاس خدشےکا اظہار کیا کہ ان حالات میں ڈیجیٹل پاکستان کا خواب پورا کرنا مشکل ہوگا کیونکہ ٹیلی کام کمپنیاں روپےمیں کمائی کرتے ہوئےڈالرکےحساب سے انفراسٹرکچر کی جدید کاری میں زیادہ سرمایہ کاری کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نےحکومت سےمطالبہ کیاکہ ہمیں ملک کی ڈیجیٹل ترقی کو سست ہونے سے بچانے کے لیے ریگولیٹری ریلیف کے لیےجلدکوئی حکمت عملی وضع کرناہوگی ۔