ویب ڈیسک ۔۔ چین کےشہرووہان سےشروع ہونےوالاتباہ کن کوروناوائرس شایددنیاکےدیگرحصوں سےتورخصت ہوگیاہےلیکن چینی معیشت کیلئےیہ وائرس اب بھی خطرےکی گھنٹیاں مسلسل بجائےچلاجارہاہے۔
عالمی معیشت پرگہری نگاہ رکھنےوالےتجزیہ کاروں کاکہناہےکہ چین کی زیروکووڈپالیسی خودچین پربھاری پڑتی دکھائی دےرہی ہےکیونکہ اس کی وجہ سےچین کےمرکزی شہرلاک ڈاون میں قیدہونےکی وجہ سےاپنےحقیقی معاشی پوٹینشل کےمطابق کام نہیں کرپارہے،جس کاچین کی خام قومی پیداوارپرانتہائی برااثرپڑرہاہے۔
مثال کےطورپرچین کامعاشی حب سمجھاجانےوالاشہرشنگھائی اس وقت لاک ڈاون کےحصارمیں ہے،جس کی وجہ سےاس شہرکی ملیں ، فیکٹریاں اوردیگرکاروباری ادارےبندپڑےہیں۔ اسی طرح اس شہرکی بندرگاہ بھی بندہونےسےتجارتی سرگرمیاں نہ ہونےکےبرابرہیں۔
دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین میں پہلےہی پراپرٹی مارکیٹ میں مندی اورریگولیٹری کریک ڈاؤن کےباعث پچھلےسال کےآخر میں نمو سست پڑرہی تھی اوراسی کوبنیادبناکرپالیسی سازوں نے 2022 کےلیےاپنا سب سے کم سالانہ جی ڈی پی ہدف مقررکیا۔
انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل فنانس میں چائنا ریسرچ کے سربراہ جین ماکےمطابق چین کی معیشت نے جنوری اور فروری میں توانائی کی کم رکاوٹوں، گھریلو طلب کی بحالی،مالیاتی محرک، اور لچکدار برآمدات کے ساتھ ایک اچھا آغازکیا۔ لیکن مارچ میں بڑھتے ہوئے وائرس کے کیسز اور لاک ڈاؤن نے سپلائی چین اور صنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثرکی ہیں۔
تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ کورونا وائرس پھیلنے سے سال کے شروع میں ہونے والے فوائدرائیگاں چلےجائیں گے۔
چینی کارسازکمپنیوں نےوارننگ دی ہےکہ اگرشنگھائی میں لاک ڈاون جاری رہتاہےتواس ہفتے سپلائی چینز میں شدید رکاوٹ کےباعث ممکنہ طورپرپیداوارمکمل طورپرروکنی پڑےگی۔
کوویڈ پھیلنے سے متاثر ہونے والے دوسرے بڑے شہروں میں جنوبی ٹیک پاور ہاؤس شینزین شامل ہےجو مارچ میں تقریباً ایک ہفتےتک مکمل لاک ڈاؤن میں چلا گیا۔
گولڈمین ساچیزکی ایک حالیہ رپورٹ کےمطابق کوروناوائرس کی وجہ سےریٹیل فروخت کوہونےوالانقصان معیشت کیلئےخاصامہلک ثابت ہوسکتاہےکیونکہ چین کےچندصوبوں میں کھلی جگہوں پرکھانےپینےپرعارضی پابندی لگائی گئی ہے۔ واضح رہےکہ چین میں کھلی جگہوں پرکھانےپینےکی خدمات ریٹیل فروخت کا10فیصدبنتی ہیں۔۔