ویب ڈیسک ۔۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں گلگت بلتستان کےسابق چیف جج کے بیان حلفی سےمتعلق کیس کی سماعت میں نوٹس کےباوجودراناشمیم پیش نہ ہوئے۔ان کی جگہ ان کےبیٹےحاضرہوئےاوروالدکی غیرحاضری کی وجہ سےفاضل عدالت کوآگاہ کیا۔
اسلام آبادہائیکورٹ کےچیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں سپریم ایپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کےسابق چیف جج رانا محمد شمیم کےبیان حلفی پرشائع ہونےوالی خبرکےمعاملےکی سماعت ہوئی،جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف، دی نیوز کے ایڈیٹر عامر غوری، دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی اور اٹارنی جنرل پاکستان سمیت دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
رانا شمیم کے بیٹے نے عدالت کو بتایا کہ والد صاحب رات کواسلام آباد پہنچے ہیں اور ان کی طبیعت ٹھیک نہیں۔ رانا شمیم کے بیٹےنے عدالتی عملے سے کمرہ عدالت میں ایک ویڈیو چلانے کی اجازت مانگی جسے مسترد کردیاگیا۔ یہ نہیں پتاچل سکتاکہ وہ کونسی ویڈیوعدالت کودکھاناچاہتےتھے۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ اطہر من اللہ نے ایڈیٹر انچیف جنگ سے مکالمہ کرتےہوئےکہا کہ بہت بھاری دل کے ساتھ آپ کو سمن کیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ اگرایک سابق چیف جج نے کوئی بیان حلفی دیا تو آپ وہ فرنٹ پیج پرچھاپیں گے؟ کم ازکم ہمارےرجسٹرارسےہی پوچھ لیتے۔
عدالت نے رانا شمیم سمیت تمام فریقین سے7روز میں جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت 10 روز تک ملتوی کی ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ تمام لوگ 26 نومبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔
اس موقع پرروسٹرم پر موجود دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی نے کہا کہ آپ میرے خلاف کارروائی کریں، میں نے یہ اسٹوری کی ہے اور پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھائی ہیں، رانا شمیم سے تصدیق کرکے اسٹوری کی گئی، میری اسٹوری میں جج صاحب یا عدالت کا نام نہیں تھا،میراکام یہ تصدیق کرنا تھا کہ حلف نامہ اصل ہے یا نہیں ، میں نے جج صاحب سے اس کی تصدیق کی وہ اپنے اس بیان پر قائم ہیں۔