مانیٹرنگ ڈیسک ۔۔ مسلم لیگ ن کی سینئرنائب صدرمریم نوازسپریم کورٹ کے3رکنی بینچ کےخلاف کھل کرسامنےآگئیں۔ کہتی ہیں اقلیتی فیصلہ توفیصلہ ہوتاہی نہیں،اس کےنہ ماننےپرتوہین کیسی۔ ایک بیمارذہن رکھنےوالےشخص کےکہنےپرکچھ نہیں ہونےوالا،کرلوجوکرناہے۔
مریم نوازنےیہ کھلاچیلنج بدھ کےروزراولپنڈی بارمیں ن لیگ لائرزفورم کےزیراہتمام وکلاکنونشن سےخطاب کرتےہوئےکیا۔ انہوں نےکھل کرعدلیہ کوتنقیدکانشانہ بنایااوریہ بھی کہاکہ وہ پہلےبھی نااہلی بھگت چکی ہیں ، ایک نااہلی اورسہی۔
مریم نوازکاکہناتھاکہ ہماری عدلیہ نےجب بھی نکالاملک کےمنتخب وزرائےاعظم کونکالا،لیکن کبھی کسی ڈکٹیٹرکےآگےکھڑےہونےکی جرآت نہیں دکھائی۔ الٹاعدلیہ ڈکٹیٹرزکےغیرقانونی اقدامات کوقانونی اورجائزقراردیتی رہی۔ کیاکبھی عدلیہ نےکسی ڈکٹیٹرکوکٹہرےمیں کھڑاکرنےکی جرآت کی؟
مریم نوازنےدوٹوک الفاظ میں کہاکہ ملک میں الیکشن ضرورہونگےلیکن اپنےوقت پرہونگے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہاکہ اگرلاڈلےکےکہنےپرالیکشن جلدی ہوبھی جائیں توہارنےکی صورت میں وہ نتائج کوپھرتسلیم نہیں کرےگا۔
خودپرتوہین عدالت لگنےکےحوالےسےمریم نوازکاکہناتھاتوہین تب ہوئی جب فواد چوہدری نےکہا باہر ٹرک کھڑا ہے، ٹرک کوئی ایسی چیز ہوتا ہے جس کی بات کھلےعام نہیں کی جاتی، سوموٹو تب لینا تھا جب یاسمین راشد نےکہا سپریم کورٹ میں ہمارےبندے ہیں، پرویز الہٰی کی آڈیو پر آپ کو سوموٹو لینا تھا، جب آڈیو لیکس کی بات کی تو ان باتوں کو ٹچ ہی نہیں کیا کہ اس میں کیا ہے، عدلیہ کی عزت فیصلوں میں انصاف سے ہوتی ہے۔