ویب ڈیسک: بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کا کہنا ہے کہ گولی چلنے کا کوئی جواز نہیں تھا اور اس کی معافی نہیں ملے گی۔ علیمہ خان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ لوگوں کو روکنے میں ناکام رہیں، جبکہ بشری بی بی نے قیادت کا کردار ادا کیا۔ ان کے مطابق باقی قیادت کو بھی آگے آنا چاہیے تھا۔
علیمہ خان نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈی چوک واقعے سے شدید شاک میں ہیں اور انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے محسن نقوی اور شہباز شریف کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے۔ بانی نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس ابھی ایک "لاسٹ کارڈ” موجود ہے، جسے وہ فی الحال استعمال نہیں کریں گے، اور سانحہ ڈی چوک کے بارے میں سپریم کورٹ اور بین الاقوامی اداروں کے پاس رپورٹ لے کر جائیں گے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا کہ بانی کو زہر دیا جا رہا ہے یا ان کی ذہنی حالت خراب ہے، تاہم بانی نے ملاقات میں بتایا کہ ان کی صحت بالکل ٹھیک ہے، حالانکہ انہیں 50 گھنٹے تک بند رکھا گیا اور اخبار و ٹی وی کی سہولتیں واپس لے لی گئیں۔
علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی اسلام آباد سانحے کے حوالے سے شدید شاک میں ہیں اور انہوں نے بتایا کہ 12 لاشیں صرف اس وجہ سے ہیں کہ بہت سے لوگ لاپتا اور جیلوں میں ہیں، جبکہ ان کے اہل خانہ اپنے پیاروں کو تلاش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی لاشیں ابھی تک غائب ہیں۔
بانی نے کہا کہ سب کو ہسپتالوں کا دورہ کرنا چاہیے تاکہ حالات کا پتہ چل سکے، تاہم انہیں بتایا گیا کہ جو بھی ہسپتال جاتا ہے، اسے گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ بانی کا کہنا تھا کہ یہ ظلم تھا کہ لوگوں کو بلا کر دن میں اسنائپر سے گولیاں چلائیں اور رات کو پوری فورس بلا کر حملہ کیا گیا۔
بانی نے اس سانحے کو لال مسجد اور اکبر بگٹی کے آپریشن کے ساتھ موازنہ کیا اور کہا کہ اس کے بعد غصہ اور بھی بڑھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے لوگوں کو مزید غصہ دلایا ہے، کیونکہ پہلے 8 فروری کو عوام کا حق چھین لیا گیا تھا اور اب اس ظلم کے نتیجے میں عوام کا غصہ مزید بڑھ چکا ہے۔
علیمہ خان نے اس بات پر زور دیا کہ اسنائپر سے فائرنگ کے دوران لاشیں پڑی ہوئی تھیں اور انہوں نے کہا تھا کہ کنٹینرز سے کال کر کے مظاہرین کو پیچھے جانے کو کہا جائے، لیکن کسی نے یہ سوچا نہیں تھا کہ یہاں گولیاں چلائی جائیں گی۔ علیمہ خان نے کہا کہ میں لوگوں سے پیچھے ہٹنے کی درخواست کر رہی تھی، لیکن لوگ آگے بڑھ رہے تھے۔ آخرکار، سوال یہی ہے کہ گولی کیوں چلائی گئی؟