مانیٹرنگ ڈیسک ۔۔ اسلام آبادہائیکورٹ نےچیئرمین سینیٹ کےالیکشن کےحوالےدائرسیدیوسف رضاگیلانی کی درخواست مستردکردی ۔
اس درخواست پرعدالت میں صرف ایک ہی سماعت ہوئی جس میں یوسف رضاگیلانی کےوکیل فاروق نائیک سےچیف جسٹس اطہرمن اللہ نےپوچھاکہ کیاآپکےموکل کی درخواست یہ ہےکہ انہیں غلط طریقےسےسینیٹ چیئرمین بننےسےروکاگیاہے؟ انہوں نےمزیداستفسارکیاکہ کیاپارلیمانی پروسیڈنگ کوآئینی تحفظ حاصل نہیں ؟
اس پرفاروق نائیک بولےکہ ہم الیکشن کےپروسیجرکوچیلنج نہیں کررہےبلکہ میں بیلیٹ پیپرپرمہرلگانےکوچیلنج کررہاہوں ۔ میرےموکل کےسات ووٹ غط طورپرمستردکئےگئے۔
عدالت نےابتدائی سماعت کےبعدفیصلہ محفوظ کرلیاجوکچھ گھنٹوں بعدسنادیاگیا۔ چھ صفحات پرمشتمل فیصلےمیں عدالت نےلکھاکہ یہ عدالت پارلیمان کےحوالےسےبہت محتاط ہےاورپارلیمان پرتنقیدسےخودکودوررکھتی ہے۔
چیف جسٹس نےفاروق نائیک سےیہ بھی پوچھاکہ کیاسینیٹ کی کوئی کمیٹی یہ معاملہ نہیں دیکھ سکتی جس پرفاروق نائیک نےکہاکہ ایسی کوئی کمیٹی کاوجودنہیں ۔ چیف جسٹس نےپوچھاکہ کیاآپ تحریک عدم اعتمادسےچیئرمین کونہیں ہٹاسکتے؟ جس پرفاروق نائیک نےکہاکہ پھرتوصادق سنجرانی کوچیئرمین تسلیم کرناپڑےگاجووہ نہیں کرتے۔
عدالت نےیہ دلائل سننےکےبعدفیصلہ سنادیا۔