تاریخ: 8 جون 2025 | نیوز میکرز ویب ڈیسک
لاس اینجلس میں امیگریشن قوانین کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے بعدامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2,000 نیشنل گارڈ فوجی تعینات کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ ان مظاہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں بعض مظاہرین نے پولیس پر پتھروں اور کنکریوں سے حملہ کیا، عمارتوں کو نقصان پہنچایا اور گاڑیوں کے ٹائر کاٹے۔
یہ ہنگامے 6 اور 7 جون کو جاری رہے، جو صدر ٹرمپ کی جانب سے غیر قانونی تارکینِ وطن کی بڑے پیمانے پر گرفتاری اور ملک بدری کی پالیسیوں کے نفاذ پر مقامی حکام کے ساتھ شدید تصادم کی ایک بڑی جھلک تھے۔
ریاست بمقابلہ وفاق — کشیدگی کی نئی انتہا
صدر ٹرمپ نے کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم اور لاس اینجلس کی میئر کیرن باس پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ امن قائم کرنے میں ناکام رہے تو وفاقی حکومت خود کارروائی کرے گی۔
"اگر گورنر گیون نیوسکم اور میئر کیرن باس اپنا کام نہیں کر سکتے، تو وفاقی حکومت خود معاملات سنبھالے گی،” ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا۔ "فسادات اور لوٹ مار کو وہی انجام دیا جائے گا جو ہونا چاہیے۔”
میدانِ جنگ میں نیشنل گارڈ، آنسو گیس اور گرفتاریوں کی لہر
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق، پولیس پر پتھراؤ، عمارتوں کی بے حرمتی اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، پیپر اسپرے اور فلیش بینگ گرینیڈز کا استعمال کیا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا، "بائیں بازو کے شدت پسند غیر ملکی پرچم اٹھا کر ICE اور بارڈر فورس اہلکاروں پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ ناقابلِ برداشت ہے۔”
دھمکیاں، الزامات اور نعرے
لاس اینجلس پولیس چیف جم مکڈونل نے کہا کہ LAPD کسی بھی قسم کی اجتماعی ملک بدری میں شریک نہیں ہوگا۔ "ہم صرف شہری تحفظ کے اصولوں پر کام کرتے ہیں،” انہوں نے وضاحت کی۔
میئر کیرن باس نے بھی سخت ردِ عمل دیتے ہوئے کہا: "یہ اقدامات ہمارے شہروں میں خوف پھیلانے کی کوشش ہیں۔ ہم اسے ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔”
دوسری جانب ایف بی آئی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈین بونجینو نے اعلان کیا کہ "ہم ویڈیوز کی چھان بین کر رہے ہیں، جو ہنگامہ کرے گا، ہتھکڑی پہنے گا۔ قانون اور نظم و ضبط غالب آئے گا۔”
یونین لیڈر گرفتار — آئینی حقوق پر سوالیہ نشان؟
مظاہروں کے دوران سروس ایمپلائز انٹرنیشنل یونین کے صدر ڈیوڈ ہویئرٹا کو گرفتار کر لیا گیا۔ یونین کے مطابق وہ صرف مظاہروں کو دستاویزی شکل دے رہے تھے۔
لیکن امریکی اٹارنی بل اسایلی نے کہا کہ ہویئرٹا نے جان بوجھ کر وفاقی ایجنٹس کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالی، اور ان کے خلاف مقدمہ 9 جون کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
خوف کا ماحول یا قانون کی بالادستی؟
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق، صرف ایک ہفتے میں لاس اینجلس میں 118 غیر قانونی تارکینِ وطن گرفتار کیے گئے، جن میں پانچ مبینہ گینگ ممبرز بھی شامل ہیں۔ ملک بھر میں "آپریشن پیٹریاٹ” کے تحت 1,500 سے زائد گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔
صدر ٹرمپ کے اس جارحانہ اقدام سے ایک بار پھر امیگریشن پالیسی امریکہ کا سب سے متنازع موضوع بن چکا ہے، جہاں ایک طرف عوامی حقوق کی تنظیمیں سڑکوں پر ہیں تو دوسری طرف وفاقی مشینری اسے ملک کا "قانونی دفاع” قرار دے رہی ہے۔