ویب ڈیسک ۔۔ یوکرین پرحملےکےبعدسےروس ایک طرف جبکہ امریکااوریورپ سمیت دیناکےزیادہ ترممالک دوسری طرف کھڑےہیں۔ یہی وجہ ہےکہ امریکااوریورپی یونین نےروس کاحقہ پانی بندکرنےکیلئےاس پرسخت اقتصادی پابندیاں لگادی ہیں،تاکہ اسےقرارواقعی سبق سکھایاجاسکے۔
ہم نےیوکرین پرروس کےحملےسےپہلےبھی دنیاکےمختلف ملکوں پراقتصادی پابندیاں لگتےدیکھی ہیں اوران پابندیوں کےاثرات کابھی بہت حدتک اندازہ لگایاجاسکتاہے۔ ایران ، شمالی کوریاکی مثال ہمارےسامنےہے۔ سخت ترین اقتصادی پابندیوں کےباعث یہ ملک اپنی بقاکیلئےمشکل جدوجہدکررہےہیں۔
اقتصادی پابندیاں لگانےکابنیادی مقصد
کسی ملک کوعالمی قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں اقتصادی پابندیوں کاسامناکرناپڑتاہےاوران پابندیوں کابراہ راست اثراس ملک کی معیشت اورمعاشرت پرپڑتاہے۔ پابندیوں کامقصدجارح یاعالمی قوانین کی خلاف ورزی کرنےوالےملک کوسبق سکھانااورقانون کےدائرےمیں لاناہوتاہے۔
واضح رہےکہ پابندیاں صرف معاشی نہیں ہوتیں بلکہ فوجی بھی ہوتی ہیں جن کےتحت کسی ملک کواسلحےکی فروخت روک دی جاتی ہے۔ اس کےعلاوہ سفری پابندیاں بھی اسی سلسلےکی ایک کڑی ہیں جن کےتحت کسی ملک پربین الاقوامی فضائی حدودکےاستعمال پرپابندی لگادی جاتی ہے۔
روس پرلگائی جانےوالی پابندیوں کی نوعیت
امریکاویورپی ملکوں نےروس پرایک بڑی پابندی یہ لگائی ہےکہ روس کےمخصوص بنکوں کورقوم کی ادائیگیوں کے نظام سوئفٹ سے ہٹادیاگیاہے۔اس پابندی کی وجہ سےروس کو اپنی گیس اور تیل کی فروخت میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ یوں روس کاادائیگیوں کاتوازن بگڑسکتاہے۔
ان پابندیوں کا اثر ان کمپنیوں پر بھی ہو گا جنھیں روس سےادائیگیاں ہونی ہیں اور اس سے کئی ممالک کو توانائی کی فراہمی بھی متاثرہو سکتی ہے۔
روس کےاربوں ڈالرپھنس گئے
مغربی ممالک نےروس کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمند کردئیےہیں جس سےروس کو اپنے 640 ارب ڈالر کے ذخائر تک رسائی مشکل ہو جائے گی۔
یورپی یونین نے روس کے بینکنک سیکٹر کے 70 فیصد حصے پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانیہ کی جانب سےلگائی گئی پابندیاں
اس کےعلاوی برطانیہ نے یورپی یونین اور امریکہ کے ساتھ مل کر برطانوی شہریوں اور کاروباری اداروں پر روس کے مرکزی بینک، وزارت خزانہ اور اس کے ویلتھ فنڈ کے ساتھ لین دین پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ پابندی بھی روس کیلئےبڑاقتصادی جھٹکاہے۔
اقتصادی پابندیوں کےنتیجےمیں روسی کرنسی روبل کی قدر میں 30 فیصد کمی ہو گئی ہے اور روس نے روبل کومزیدگرنےسےروکنے کے لیے شرح سودکودگناکردیاہے۔
برطانیہ نےروس کے تمام بینکوں کو برطانیہ کے مالیاتی نظام سے نکال دیا ہے۔ جس کےبعدوہ برطانوی پونڈ تک رسائی حاصل کر کے برطانیہ میں ادائیگیاں نہیں کر سکیں گے۔
برطانیہ میں تمام روسی بینکوں کے اثاثے منجمند کرنےکےعلاوہ روسی کمپنیوں کو برطانوی مارکیٹ سے رقوم اکٹھی کرنے سے بھی روک دیا ہے اور روس شہریوں کی برطانوی اکاونٹس میں رقوم کی منتقلی کی حد مقررکردی ہے۔
روس کیلئے برآمدات بند
امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک نے روس کو ہائی ٹیک چیزیں، کیمیکلزاور لیزرزکی برآمدات پرپابندی لگادی ہے۔اس پابندی کامقصدروس کوایسی کسی بھی شےکےحصول سےروکناہےجن کی مدسےوہ اپنی آئل ریفائنریوں کو بہتربنا سکے۔ اس کےعلاوہ روس کوہوائی جہازوں کے آلات کی فراہمی روک دی ہے۔
روسی شخصیات بھی پابندیوں کی زدمیں
مغربی ملکوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن اور وزیر خارجہ سرگئی لوروف کےامریکہ، یورپی یونین، برطانیہ اور کینیڈا میں تمام اثاثے منجمند کر دیئے گئے ہیں۔ اس کےعلاوہ ان افرادپرمغربی ممالک میں سفر کرنے پربھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
مزیدیہ کہ اب روس کےامیرافرادبرطانوی شہریت حاصل نہیں کرسکیں گے۔
فضائی پابندیاں
برطانیہ اوردیگریورپی ملکوں نےروس پرسفری پابندیاں عائدکردی ہیں جن کےتحت اب روسی جہازان ملکوں میں لینڈکرسکتےہیں نہ ہی ان کی فضائی حدودکواستعمال کرسکتےہیں۔