ویب ڈیسک ۔۔ گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں جنوری 2022 میں مسافرکاروں کی فروخت میں بڑھتی ہوئی شرح سود اوردسمبر 2021میں منی میں اعلان کردہ ٹیکس اقدامات کےباعث نمایاں 30 فیصد کمی کے بعد
جدید ترین ماڈلز کے ساتھ صارفین کو راغب کرنے کے طریقے تلاش کر رہی ہیں۔
مالی سال 2022کےپہلےہاف میں جن وجوہات کی بناپرکاروں کی فروخت میں اضافہ ہواان میں نمایاں کمی یاتبدیلی کی توقع ہے۔ ایسی توقع کی جارہی ہےکہ آٹوانڈسٹری کےغیرسازگارمعاشی حالات جیسےکہ آٹوفنانسنگ پراسٹیٹ بنک کی پابندیاں جوکہ 15فیصدآٹوفنانس کی مدت کو7سال سےکم کرکے5سال کردےگی ، کم ازکم ڈاون پےمنٹ کو15فیصدسےبڑھاکر30فیصدکیاجائےگا، شرح سودکو7فیصدسےبڑھاکر9.75فیصدکردیاجائےگا۔ ان پابندیوں کی وجہ سےکاروں کی فروخت میں مزیدکمی کاامکان ہے۔
جے ایس گلوبل کی رپورٹ کےمطابق سوِک اورسوئفٹ کے فروری/مارچ 2022 میں لانچ ہونے کی توقع ہےجو موڈ کو خراب کر سکتی ہے۔
اس بات کوبھی سمجھنےکی ضرورت ہےکہ سپلائی چین کے مسائل جیسےکہ سیمی کنڈکٹر چپ کی کمی، نے عالمی آٹو انڈسٹری کو متاثر کیا ہے۔ تاہم، رپورٹ بتاتی ہے کہ پاکستان کےمقامی آٹومیکرزاس سےکم متاثر ہوئے ہیں کیونکہ ان کمپنیوں نےطلب کو پورا کرنے کے لیےچپس وقت سےپہلےہی خریدکرلی تھیں۔
رپورٹ میں اشارہ کیا گیا ہے کہ عالمی چپ کی کمی کا نئے پلیئرزجیسےکہ کیاموٹرز اورہونڈائی پر زیادہ واضح اثر پڑا ہے، جس کے نتیجےمیں کیاپیکانٹو اورہنڈائی ٹسکن کی بکنگ بند ہو گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، متعدد ڈیلرزنے اسٹیٹ بینک کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے نتیجے میں آٹو فنانسنگ کی طلب میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے نتیجے میں گاڑیوں کی فروخت کا حجم کم ہونے اور ڈیلیوری کےلیٹ ہونےکا امکان ہے۔