تاریخ: 28 جون 2025 | تحریر: نیوز میکرز ڈیسک
پاکستان میں خوردنی تیل کی صنعت سنگین بحران کے دہانے پر۔ کمرشل بینکوں میں امریکی ڈالر کی شدید قلت کے باعث درآمدی تیل کی کلیئرنس میں تاخیر ہونےسےصنعتکارانتہائی پریشان۔۔ پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PVMA) کے چیئرمین شیخ عمر ریحان نے حکومت کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ مسئلہ نہ صرف صنعت کو مفلوج کر سکتا ہے بلکہ عوام کے لیے خوراک کی قلت کا خطرہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔
جمعہ کے روز جاری کردہ بیان میں شیخ عمر ریحان نے انکشاف کیا کہ کئی درآمدی کھیپیں بندرگاہوں پر رکی ہوئی ہیں کیونکہ بینک ضروری دستاویزات جاری نہیں کر رہے۔
ان کا کہنا تھا، بین الاقوامی سپلائرزپاکستان کے ساتھ نئے معاہدوں میں ہچکچاہٹ دکھارہےہیں ، جس سے سپلائی چین مزید متاثر ہو رہی ہے اور مقامی پیداوار شدید دباؤ میں ہے۔
حکومت سے ہنگامی مداخلت کی اپیل
چیئرمین پی وی ایم اے نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کمرشل بینکوں کو ہدایت دی جائے کہ وہ خوردنی تیل کی درآمد سے متعلقہ دستاویزات کی کلیئرنس کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں تاکہ فوری طور پر ضروری زرمبادلہ مختص کیا جا سکے۔
ملک کی غذائی سکیورٹی خطرے میں
پاکستان میں سالانہ خوردنی تیل کا استعمال تقریباً 40 لاکھ میٹرک ٹن ہے، جس کا 85 فیصد سے زائد خام مال بیرونِ ملک سے درآمد کیا جاتا ہے۔ شیخ عمر ریحان کا کہنا تھااگر زرمبادلہ کی فراہمی میں تاخیر جاری رہی تو مقامی صنعت شدید متاثر ہوگی، سپلائی چین منقطع ہو جائے گی اور ملک غذائی بحران کا شکارہو سکتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس صورتحال سے صرف صنعتی شعبہ نہیں بلکہ عام شہری بھی براہِ راست متاثر ہوں گے کیونکہ وناسپتی گھی اور کوکنگ آئل روزمرہ استعمال کی بنیادی اشیاء ہیں۔