Home / ایک عجیب واقعہ اورلاہورکامخصوص بھکاری خاندان

ایک عجیب واقعہ اورلاہورکامخصوص بھکاری خاندان

Lahore's Beggar Family

اپنےاصل موضوع پرآنےسےپہلےمیں آپ کوایک سچاواقعہ سناتاہوں ۔ یہ واقعہ جن پربیتاان کی ایک عزیزہ نےخوداسےمیری والدہ اوربہن کوسنایا،اس لئےاس کی صداقت میں کوئی شک نہیں البتہ میرےبیان کرنےمیں اگرکوئی انیس بیس ہوجاتی ہےوہ سہواً ہوگی ۔ یہ واقعہ سننےکےبعدآپ جب مضمون کےاصل موضوع کی طرف آئیں گےتوآپ کودونوں کاربط سمجھ میں آجائےگا۔

یہ انوکھااورعام حالات میں ناقابل یقین واقعہ ایک لڑکی کےساتھ پیش آیا۔ کچھ عرصہ پہلےاس لڑکی کی شادی والدین نےدھوم دھام سےایک کھاتےپیتےگھرانےمیں کی ۔ لڑکےوالےچونکہ دیکھنےمیں ٹھیک ٹھاک تھے،گھربھی ذاتی تھاتولڑکی والوں نےاچھارشتہ سمجھ کربہت زیادہ تحقیق و تفتیش کئےبغیرہاں کردی۔

شادی کوچندہی دن گزرےہونگےکہ لڑکی نےاپنےسسرال میں ایک عجیب و غریب بات نوٹ کی ۔ لڑکی نےدیکھاکہ اس کےسسرال کےسبھی مرد ، بچے،خواتین اوربوڑھےدن بھرلمبی تان کرسوئےرہتےہیں لیکن شام ڈھلتےہی سب ایک ساتھ کہیں غائب ہوجاتےہیں اوررات گئےلدےپھندےگھرکولوٹتےہیں۔

لڑکی کاتجسس ہرگزرتےدن کےساتھ بڑھتاگیا۔ ایک دن اس سےبرداشت نہ ہواتواس نےاپنےشوہرسےپوچھ ہی لیاکہ آخریہ ماجراکیاہےکہ آپ لوگ دن بھرسوئےرہتےہیں اورسرشام سب ایک ساتھ کام پرنکل جاتےہیں۔ یہ کس قسم کاکام ہے؟ لڑکی کےشوہرنےپہلےتواپنی اہلیہ کوٹالنےکی بہت کوشش کی لیکن لڑکی کی ضدکےآگےاسےہتھیارڈالناہی پڑےاوراس نےکہاکہ چلواچھاہواکہ تم نےخودہی پوچھ لیا۔ آخرایک دن تویہ رازتم پرکھلناہی تھا۔

لڑکے نےاپنی بیوی کےہوش و ہواس اڑاتےہوئےبتایاکہ دراصل ان کاخاندان بھیک مانگتاہے۔ سرشام وہ سب اکٹھےہوکراپنی اپنی طےشدہ منزل پرپہنچ کرکام دھندےمیں لگ جاتےہیں رات کوواپس گھرآجاتےہیں۔

اس کہانی میں کہیں کسی جن بھوت کاذکرنہیں لیکن یہ سب سن کرلڑکی کےاوسان خطاہوگئےاورخوف سےاس کاپوراجسم پسینےسےبھیگ گیا۔ بیوی کی حالت دیکھ کرشوہرنےاسےتسلی دی اورکہاکہ دیکھوگھبرانےیاشرمندہ ہونےکی ضرورت نہیں ، یہ سب عیش و آرام اسی بھیک مانگنےکی بدولت میسرہےاوراب تمہیں بھی ہمارےساتھ ملکریہ کام کرناہے۔

لڑکی نےجیسےتیسےکرکےوہ دن گزارااوراگلےروزاپنےوالدین کوساری صورتحال سےآگاہ کیا۔یہ کہانی لڑکی کےسارےخاندان کےہوش اڑادینےوالی تھی ، انہوں نےفوری طورپربچی کوگھربلوایااورجلدازجلدطلاق لیکرجان خلاصی کرائی ۔

واقعہ آپ نےسن لیا،اب آتےہیں اپنےاصل موضوع کی طرف ۔

دوستو، آپ اپنےاردگردکےماحول کابغورمشاہدہ کرنےکےعادی ہیں توآپ نےایک بات ضرورنوٹ کی ہوگی کہ ہمارےاردگردبھیک مانگنےوالوں کی تعدادمیں یکدم بہت اضافہ ہوگیاہے۔ اس سارےمنظرنامےمیں ایک نئی بات جومیں نےنوٹ کی وہ یہ ہےکہ ان مانگنےوالوں میں ہمیں ایسےلوگوں کی نمایاں تعداددکھائی دیتی ہےجودیکھنےمیں کہیں سےبھی بھیک مانگنےوالےیاضرورت مندنہیں لگتے۔ ایسےسفیدپوش بھکاری آپ کوبڑی مساجداوربڑی مارکیٹوں میں ملیں گے۔ ان کھاتےپیتےمنگتوں کی خاص بات یہ ہےکہ وہ آپ سو،دوسوکانہیں بلکہ ہزاروں روپےکاسوال کرینگے۔

سب سےپہلےتووہ آپ کواس بات پرقائل کرنےکی کوشش کرینگےکہ وہ پیشہ وربھکاری نہیں بلکہ عزت دارلوگ ہیں لیکن کیاکریں مجبوری ہی ایسی آن پڑی کہ جوان بچیوں کولیکربازارمیں نکلناپڑا۔یہ سکرپٹ سننےمیں اتناجاندارہوتاہےکہ کوئی بھی انسان جذباتی ہوجائےاورجذبات میں آکران کےہاتھ پرہزار،دوہزارآرام سےرکھ دےاورپیچھےمڑکربھی نہ دیکھے۔

ایسےہی ایک بھیک مانگنےوالےمخصوص خاندان سےمیرااکثرٹاکراہوتارہتاہے۔ میں نےاسےخاندان اس لئےکہاکیونکہ اس گروہ کےسبھی مانگنےوالےچاہےکوئی بچہ ہو، بچی ہویاخاتون ۔۔ ایک ہی سٹائل اوراندازمیں مانگتےہیں ۔ ممکن ہےآپ دن کےمختلف حصوں میں شہرکےمختلف علاقوں میں جائیں تواس بھکاری خاندان کےالگ الگ لوگ آپ کوکبھی کسی مسجدکےباہرملیں یاکسی مصروف بازارمیں ۔ ایک بات آپ بھی نوٹ کرینگےکہ ان کےمانگنےکااندازاایک دوسرےسےملتاجلتالیکن دوسروں سےبالکل الگ ہے۔ اسی بات سےمجھےلگتاہےکہ مخصوص اندازاورآوازمیں بھیک مانگنےوالایہ پورےلاہورمیں ایک ہی خاندان ہے،جس کاکاروبارمیرےاندازنےکےمطابق دن دگنی اوررات چوگنی ترقی کررہاہے۔

!خبردار – یہ نوسربازفیملی آپ کولوٹ سکتی ہے

دوستو ۔۔ بھیک مانگناکوئی سنگین جرم نہیں البتہ اگرآپ اسےکاروباربنالیں تومیری نظرمیں سنگین جرم سےکم نہیں ۔ ایسےہی پیشہ وربھکاری اورگداگرصحیح معنوں میں مستحق اورغرباکےحق پرڈاکاڈالتےہیں ۔ ایسےبھکاریوں اورمانگنےوالوں کی تعدادمیں اضافہ ایک عزت دارمعاشرےکیلئےکسی لمحہ فکریہ سےکم نہیں ۔

انسدادگداگری مہم کےذمہ دارسرکاری اداروں کافرض ہےکہ فوٹوسیشن کیلئےنہیں بلکہ پوری ایمانداری سےسوسائٹی کوگداگری جیسی لعنت سےنجات دلانےکےاقدامات عمل میں لائیں ۔ لاہورکےاس مخصوص گداگرخاندان کاکھرانکالیں اوران کےاثاثوں کاحساب لگاکرقانونی کارروائی کریں ۔ لیکن گداگری جیسی لعنت کاخاتمہ صرف حکومت کاہی نہیں ہمارابھی فرض ہے۔ ہمیں بھی چاہیےکہ پیشہ وربھکاریوں کی کھل کرحوصلہ شکنی کریں اورایسےکام کریں کہ مستحق افرادکوہاتھ پھیلانےکاموقع ہی نہ ملےاوران کی دہلیزپرضرورت پوری کردی جائے۔

About Zaheer Ahmad

Muhammad Zaheer Ahmad is a senior journalist with a career spanning over 20 years in print and electronic media. He started from the Urdu language Daily Din, proceeding to Daily Times, where he stayed as sub-editor for 2 years. In 2008, he joined broadcast journalism as a Producer at the English language Express 24/7, and later to its major subsidiary, Express-News. Zaheer currently works there as a Senior News Producer. He is also the Managing Editor of newsmakers.com.pk. Zaheer can be reached at zaheer.ahmad.lhr@gmail.com

یہ بھی چیک کریں

Umer Ayub presser

ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرنس حکومت کی ناکامی : عمرایوب

مانیٹرنگ ڈیسک ۔۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرعمرایوب نےڈی جی آئی ایس پی آرکی پریس …