چھ اورسات مئی کی درمیانی رات ہونےوالےپاک بھارت فضائی معرکےمیں پاکستانی دعوےکےمطابق اس نےرافیل سمیت دشمن کےچھ طیارےمارگرائے ۔ بھارت پاکستان کےاس دعوےکی نہ توتصدیق کررہاہےاورنہ تردید ۔۔ بھارتی فضائیہ کےترجمان ایئرمارشل اےکےبھارتی آن ریکارڈ کہہ چکےہیں کہ وہ بھارتی طیاروں کی تباہی کےحوالےسےکچھ نہیں کہیں گےکیونکہ اس وقت ایساکرنےسےپاکستان کافائدہ ہوگا ۔ یعنی اگرآپ غورکریں تو۔۔بٹوین دی لائنز۔۔وہ یہ مان رہےہیں کہ کچھ نہ کچھ توبہرحال ہواہے۔
ڈاگ فائٹ کےحوالےسےیہ بات یادرکھیں کہ اگرتودشمن کاطیارہ آپ کےعلاقےمیں گراہےتوپھرآپ کوکسی ثبوت کی ضرورت نہیں جیساکہ ابھینندن کےکیس میں ہوا، لیکن اگردشمن کاطیارہ اسی کےعلاقےمیں گرےتوآپ کےپاس کوئی ۔۔ہارڈایوی ڈینس۔۔ نہیں، جیساکہ حالیہ جنگ میں ہوا۔
توپھرسوال پیداہوتاہےکہ پاکستان اپنےاس دعوےپرکیوں ڈٹ کےکھڑاہےکہ اس نےدشمن کےایک دونہیں پورے6طیارےمارگرائے۔ ہارڈایوی ڈینس اوردشمن کےانکارکےبعدکیسےاس دعوےکوسچ مان لیاجائے۔۔
توچلئے،آپ کوبتاتےہیں کہ پاکستان اوربھارت میں سےکون سچ بول رہاہےاورکون جھوٹ؟
اوپن سورس ڈیٹا
اگرچہ واشنگٹن پوسٹ اورعالمی نیوزایجنسی رائٹرزاپنی خبروں میں اوپن سورس ڈیٹا اورامریکی حکام سے گفتگو کی بنیاد پر یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ بظاہر پاکستانی سٹرائیکس کے دوران 2فرانسیسی ساختہ انڈین طیارے کریش ہوئے۔ ہم سب جانتےہیں کہ یہ دونوں ہی بہت معتبرادارےہیں لیکن پھربھی آپ کی تسلی کیلئےہم سائنٹفکلی یہ ثابت کرنےکی کوشش کرینگےکہ 6اور7مئی کی رات اصل میں ہواکیاتھا؟
جنگی طیاروں کےکریش یا تباہ ہونےکی تصدیق کِن طریقوں سےکی جا سکتی ہے؟
امریکی پبلیکیشن ’جیوپولیٹیکل فیوچرز‘سے منسلک امریکی فوج کے سابق اہلکار اینڈریو ڈیوڈسن نے بی بی سی اُردو کو بتایاکہ اوپن سورس انٹیلیجنس کے ذریعے بھی ایسے واقعات کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔ ’اوپن سورس انٹیلیجنس کے ماہرین اکثر ریڈارکےٹریکنگ ڈیٹا، سیٹلائٹ سےلی گئی تصاویرکی مددسےکسی لڑاکا طیارے کےممکنہ طورپرمارگرائےجانےکااندازہ لگاسکتےہیں۔
الیکٹرانک سگنیچر
پاک فضائیہ کےایئروائس مارشل اورنگزیب احمدنےگزشتہ دنوں پریس بریفنگ میں بتایاکہ انہیں الیکٹرانک آئی ڈی کےذریعےمعلوم ہواکہ پی اےایف نےکون سابھارتی طیارہ کس مقام پرگرایا؟ انہوں نےایگزیکٹلی وہ تمام جگہیں پوائنٹ آوٹ کرکےبتائیں جہاں جہاں بھارتی طیارےگرے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ مگ 29 لائن آف کنٹرول سے آٹھ ناٹیکل میل دور سرینگر میں گرا،ایک ایس یو 30 لائن آف کنٹرول سے 25 ناٹیکل میل دور سرینگر میں ہٹ کیا،ایک رفال طیارہ ایل اوسی سے53 ناٹیکل میل دور سرینگرمیں،دوسرا رفال بین الاقوامی سرحد سےسات ناٹیکل میل دوربھٹنڈہ میں اورتیسرارفال جموں کے قریب شکارہوا۔۔
اےوی ایم اورنگزیب کاکہناتھاہمارے پاس یہ تفصیلات اس لیے ہیں کیونکہ جدید دورکی جنگ میں آپ چیزوں کواپنی ایمیجینیشن یعنی تخیل سےپیدانہیں کرسکتے۔ آپ کی ایک الیکٹرانک آئی ڈی ہوتی ہے،ڈیٹا لنک کے ذریعے طیارے ٹریک کر لیے جاتے ہیں، جیسے ہی آپ اپنا ریڈار کھولتے ہیں سب ظاہرہوجاتاہے،کوئی چھپ نہیں سکتا۔
پاکستان کو رفال طیارے گرانے کا یقین کیوں ہے؟
ایئروائس مارشل اورنگزیب کی بات کوایک طرح سےآگےبڑھاتےہوئےپاک فضائیہ کے سابق ایئر کموڈور خالد چشتی نے بی بی سی کو بتایاپاکستان کے پاس چینی ساختہ طیاروں جے10 سی اور جے ایف 17تھنڈر میں ‘پی ایل 15’ میزائل نصب ہیں جن کی رینج تقریباً 200 کلومیٹرہے۔ پی ایل 15میں نصب ریڈارہدف کولاک کرتےوقت اسےہٹ کرنےسےچن لمحےپہلےاپنےجہازکوالیکٹرانک سنگل یعنی سگنیچردیتاہے۔ پی ایل 15میزائل کی خاص بات ہےکہ ہدف کےقریب جاتےوقت یہ اسی وقت ایکٹویشن موڈمیں آتاہےجب اسےیقین ہوکہ یہ اپنےہدف سےجاٹکرائےگا۔ بصورت دیگراگراس میزائل کےریڈارسسٹم کومعلوم ہوکہ یہ اپنےہدف کونشانہ نہیں بناسکتاتویہ فضامیں ہی خودکوتباہ کرلیتاہے۔ اس طرح اس طیارےکےپائلٹ کودشمن کاجہازنہ نظرآنےکےباوجودپتاچل جاتاہےکہ اس کانشانہ خطاگیایاٹھیک نشانےپرلگا؟
سینٹر فور ایرو سپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے صدر ایئر مارشل ریٹائرڈ جاوید احمد کہتے ہیں آج کل کے دور میں تو الیکٹرانک ثبوت ہی ہوتے ہیں۔۔۔ جہاز چاہے رفال ہو، مگ 29 ہو یا ایس یو 30، ہر طیارے کا ایک الیکٹرانک سگنل ہوتا ہے جو اس کی پہچان ہوتی ہے اور اسی سے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی تصدیق ہوتی ہے۔
تاہم جب اینڈریو ڈیوڈسن سے پوچھا گیا کہ کیا الیکٹرانک سگنیچر کے ذریعے کسی جہاز کو مار گرائے جانے کی تصدیق کی جا سکتی ہے؟ تو اُن کا کہنا تھا کہ ‘الیکٹرانک سگنیچر سے مراد کسی جہاز کی ریڈار فریکوئنسی، ریڈیو ٹرانسمیشن، ٹرانسپونڈر کوڈز اور دیگر الیکٹرانک آلات کے سگنلز ہوتے ہیں۔ اگر اچانک کسی جہاز کے الیکٹرانک سگنلز غائب ہو جائیں تو اس کا مطلب لیا جاتا ہے کہ اس جہاز کو کامیابی سے انگیج کر لیا گیا ہے۔۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والی لڑائیوں میں اکثر پرانی تصاویر اور ویڈیوز گردش کرنے لگتی ہیں ایسے میں میٹا ڈیٹا اور آرٹیفشل انٹیلیجنس کے کچھ ٹولز کی مدد سے بھی نئے اور پُرانے ثبوتوں میں فرق تلاش کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔‘
یاد رہےبی بی سی ویریفائی نے تین ایسی ویڈیوز کی تصدیق کی تھی جن کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ ان میں نظر آنے والا ملبہ فرانسیسی ساختہ رفال طیارے کا ہے۔ اسی کی تصدیق واشنگٹن پوسٹ نےبھی کی تھی ۔