Home / بیٹیاں : فلاپ کہانی پربناہٹ ڈرامہ

بیٹیاں : فلاپ کہانی پربناہٹ ڈرامہ

Betiyaan drama ARY digital

دوستواس دنیامیں ہرانسان کامیاب ہوناچاہتاہے ۔ایساسوچنااورکامیاب ہونےکیلئےہاتھ پاوں مارنااچھی بات ہے۔۔ اس میں کوئی برائی نہیں ۔۔ لیکن یادرکھیں ۔۔ کامیابی دوطرح کی ہوتی ہے ۔۔ ایک اچھی اوردوسری شاید ۔۔ بری ۔

اچھی والی کامیابی ایک درخت کی طرح ہوتی ہے ۔۔ جودوسروں کوپھل اورسایہ ۔۔ دونوں فراہم کرتی ہے۔ اوریہ سلسلہ ختم نہیں ہوتابلکہ وقت کےساتھ ساتھ بڑھتارہتاہے۔

ایک بات مجھےہمیشہ بہت حیران کردیتی ہے۔۔ اس دنیامیں سب نےکامیابی کےالگ الگ پیمانےبنارکھےہیں ۔ کچھ لوگ ذاتی کامیابی کوہی کامیابی سمجھتےہیں ، جبکہ کچھ سرپھرےایسےبھی ہوتےہیں کہ جواپنی کامیابی میں دوسروں کوشریک کرناہی اصل کامیابی سمجھتےہیں۔

آپ کی کامیابی اگردوسروں کیلئےکامیابی کاباعث بنتی ہےتویقیناًآپ نےاچھی والی کامیابی کوحاصل کرلیاہےلیکن اگرکامیابی کاسلسلہ اچانک کہیں جاکرتھم جائےاورکچھ عرصےبعدختم ہوجائےتوسمجھ لیں کہ کچھ توگڑبڑہوئی ہے۔

اس وقت کوکاکولا ، نیسلے ،یونی لیور،پراکٹراینڈگیمبل،والوو،مرسیڈیز،رولزرائس اوران جیسی کئی بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کوقائم ہوئےسو،سوسال اورکچھ کواس سےبھی زیادہ ہوچکےہیں ۔ امریکایایورپ کےکسی چھوڑےسےشہرمیں قائم ہونےوالی یہ کمپنیاں آج پوری دنیاپرراج کررہی ہیں۔ ان میں سےاکثرکمپنیوں کاصرف اشتہارات کابجٹ پاکستان جیسےملکوں کےسالانہ بجٹ سےبھی زیادہ ہوتاہے۔ سوچنےوالی بات ہےکہ آخران کمپنیوں کےپاس ایسی کیاگیدڑسنگی ہےکہ آج یہ کمپنیاں دنیاکی معیشت پرحاوی ہیں۔

یہ رازجاننےکیلئےجب میں نےتھوڑی بہت ریسرچ کی توان کمپنیوں کی کامیابی کےفارمولےمیں، مجھےجواجزائےدکھائی دئیےان میں سب سےنمایاں ۔۔

مسلسل محنت،پروفیشنلزم کےمعیارمیں عصری تقاضوں کےمطابق بہتری لاتےرہنا اورایمانداری ہیں۔

یہی وجہ ہےکہ آج ایک ننھےمنےسےمغربی ملک نیوزی لینڈکی "پرکیپیٹاانکم”اپنےسےکئی گنابڑےملک پاکستان سےکہیں زیادہ ہے۔

اب اگربڑےکینوس پراس پھیلی بحث کوسمیٹ کرمیں پاکستان میں شوبزانڈسٹری کی زبوں حالی تک لےآوں تومضمون کاسسپنس اوراس میں آپ کی دلچسپی اوربھی بڑھ جائےگی ۔

دوستو ۔۔ 60 ، 70اوراس کےبعد80 کی دہائی میں پاکستان کی فلم انڈسٹری اپنےعروج پرتھی ۔ 90میں اس عروج کاسورج غروب ہوناشروع ہوااور2000کےبعدسےیہ مکمل لاپتہ ہے۔

ایسانہیں کہ فلمیں بننابندہوگئی ہیں ۔۔ فلمیں بن رہی ہیں ، سینماءوں میں لگ بھی رہی ہیں لیکن ۔۔ افسوسناک حقیقت یہ ہےکہ اگرسال میں دس فلمیں بنتی ہیں توآٹھ یانوبری طرح فلاپ ہوجاتی ہیں ۔ ایک بارتوایسابھی ہواکہ سینمامالکان نےپاکستانی فلمیں لگانےسےہی انکارکردیا۔۔

ایک وقت تھاپاکستانی فلمیں سینماگھروں میں لگتی تھیں تواترنےکانام نہیں لیتی تھیں ، تقریباً ہردوسری فلم اپنی سلور، گولڈن اورپلاٹینم جوبلی مناکرسینماسےاترتی تھی ۔

اب یہ حال ہےکہ فلم کب لگتی ہےاورکب اترجاتی ہے۔۔پتاہی نہیں چلتا۔

پاکستانی فلمی صنعت کاعروج اتنی جلدزوال میں کیونکرتبدیل ہوا ؟ اس پرسیرحاصل بحث کی جاسکتی ہےلیکن مختصراًاتناہی کہناکافی ہےکہ محنت پروفیشنلزم اورایمانداری کےبغیرکامیابی ملتی ہےنہ عزت۔

جس ملک میں ہمایوں سعیدسب سےبرااداکارہو،جہاں اقرباپروری اپنےعروج پرہو ، جہاں اداکارکوپرکھنےکامعیاراداکاری نہیں کچھ اور ہو ، جہاں ٹیلنٹ ہنٹ نہ ہونےکےبرابرہو ، وہاں معیارکاہوناایسےہی ہےجیسےبخارمیں انسان کاخودکواچھامحسوس کرنا۔

ایک اورقابل غوربات یہ ہےکہ ہمارےہاں فلموں اورڈراموں پرمعیاری ریویوزنہ ہونےکےبرابرہیں ۔ ہمسایہ ملک میں فلم کےریلیزہوتےہی نقاداس کی بینڈبجاکررکھ دیتےہیں ۔ یہاں ایساکچھ نہیں اس لئےفلم اورڈرامہ بنانےوالےخودکوعقل کل اورہرقسم کی تنقیدسےمبراسمجھتےہیں ۔

حیرت اس بات پرنہیں کہ فلمیں فلاپ ہورہی ہیں ، بلکہ حیرت اس بات پرہےکہ فلمیں بن ہی فلاپ رہی ہیں ۔

حال ہی میں ریلیزہونےوالی فلم ٹچ بٹن کی مثال پیش خدمت ہے۔ اس فلم کےمرکزی کردارعرویٰ ہوکین اورفرحان سعیدنےاداکئےہیں ۔ دونوں میاں بیوی بنیادی طورپرڈرامہ آرٹسٹ ہیں ۔ فلم میں گلیمراس قدرزیادہ ہےکہ کہانی کی سمجھ ہی نہیں آتی ہےکہ وہ ہےکیا؟

ہمارےفلم میکرزکوچندبنیادی باتیں سمجھناہونگی ۔۔

نمبرایک ۔۔ صرف گلیمردکھانےسےفلم کامیاب نہیں ہوگی ۔دیگرلوازمات شایدگلیمرسےبھی زیادہ ضروری ہیں۔

نمبردو ۔۔ فلم بنانےسےپہلےفلم بنائی کیسےجاتی ہے ؟ یہ سیکھناہوگا ۔۔

نمبرتین ۔۔ ڈرامےاورفلم کےاداکاروں کوالگ الگ رکھناہوگا ۔ دنیابھرمیں ایساہی ہوتاہے۔ فلموں میں چھوٹی سکرین کےاداکاروں کودیکھ کرفلم بھی ڈرامےجیسی لگتی ۔

نمبر4۔۔ خودپیسہ لگانا ، پھرخودہی فلم میں ہیرویاہیروئن آجانا ۔۔ فلم کےدوسرےمرکزی کردارخاندان کےدوسرےافرادیادوستوں میں بانٹ دینا ۔۔ اس ٹرینڈکویکسرختم کرناہوگا۔

نمبر۵ ۔۔ فلم انڈسٹری کی بہتری کیلئےنیاٹیلنٹ اورنئےآئیڈیازپرکام کرناہوگا۔

نمبر6 ۔۔ کامیابی مسلسل محنت ، پروفیشنلزم اورایمانداری سےہی ملےگی ۔۔ نقل مارنے،جگاڑلگانےاوراپنوں کونوازنےسےکامیابی نہ پہلےکسی کوملی ہےنہ ہی کبھی آپ کوملےگی ۔ اس حقیقت کوجتنی جلدسمجھ لیں اچھاہے ۔۔ ورنہ کسی سیانےنےکیاخوب کہاہےکہ بیوقوف کی آنکھ اس وقت کھلتی ہےجب وہ بندہونےلگتی ہے۔

About Zaheer Ahmad

Muhammad Zaheer Ahmad is a senior journalist with a career spanning over 20 years in print and electronic media. He started from the Urdu language Daily Din, proceeding to Daily Times, where he stayed as sub-editor for 2 years. In 2008, he joined broadcast journalism as a Producer at the English language Express 24/7, and later to its major subsidiary, Express-News. Zaheer currently works there as a Senior News Producer. He is also the Managing Editor of newsmakers.com.pk. Zaheer can be reached at zaheer.ahmad.lhr@gmail.com

یہ بھی چیک کریں

Umer Ayub presser

ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرنس حکومت کی ناکامی : عمرایوب

مانیٹرنگ ڈیسک ۔۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرعمرایوب نےڈی جی آئی ایس پی آرکی پریس …