تجزیہ ظہیراحمد ۔۔ این اے249کےضمنی الیکشن اوراس کےمتنازعہ نتیجےنےمسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی میں مزیددوریاں پیداکردی ہیں ۔
واضح رہےکہ این اے249کراچی کےضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کی جیت کےبعدمسلم لیگ نےپیپلزپارٹی پردھاندلی کاالزام لگایاہےاوراس حلقےسےن لیگ کےرنراپ امیدوارمفتاح اسماعیل نےالیکشن کمیشن میں ری کاوءنٹنگ اورپندرہ پولنگ اسٹیشن کےفرانزک آڈٹ کامطالبہ کیاہے۔
ن لیگ کےالزامات کےجواب میں بلاول بھٹوزرداری نےبھی مسلم لیگ ن کےحوالےسےخاصی سخت زبان استعمال کی اورانہیں نادان دوست قراردیا۔ بلاول بھٹوکاکہناتھاکہ ن لیگ نہ توعمران خان کوہٹاناچاہتی ہےنہ پنجاب میں حکومت بدلنےمیں سنجیدہ ہے۔
دونوں جماعتوں کےایکدوسرےپرالزامات کےبعدمولانافضل الرحمان کی ان کوششوں کوبھی نقصان پہنچنےکااحتمال ہےجووہ پیپلزپارٹی کوپی ڈی ایم میں واپس لانےکیلئےکررہےہیں ۔
ایک اوربات جوخاصی غورطلب ہےوہ یہ ہےکہ پاکستان پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن میں جاری حالیہ کشیدگی کےحوالےسےمسلم لیگ ن کےصدرشہبازشریف بالکل چپ ہیں ۔ انہوں نےضمنی الیکشن کےحوالےسےبھی کوئی سخت بیان نہیں دیا۔ خبروں کےمطابق وہ پیپلزپارٹی کی پی ڈی ایم میں شمولیت کےخواہاں ہیں اوراسی لئےکوئی سخت بیان دینانہیں چاہتے۔
موجودہ سیاسی صورتحال میں آنےوالےچنددن انتہائی اہمیت کےحامل ہیں ۔ دیکھتےہیں ن لیگ میں شہبازشریف کامفاہمانہ بیانیہ چلےگایامریم نوازکی مزاحمتی سیاست؟