Home / دینی مدارس کی رجسٹریشن: نیا آرڈیننس زیر غور

دینی مدارس کی رجسٹریشن: نیا آرڈیننس زیر غور

Presidential Ordinance on Madressah Bill

ویب ڈیسک ۔۔ پاکستان میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کا معاملہ ہمیشہ سے ایک حساس موضوع رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے قابل قبول قانون سازی کی کوششیں جاری ہیں، جس کے تحت ایک نیا صدارتی آرڈیننس متعارف کرانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس آرڈیننس کا مقصد مدارس کی رجسٹریشن کو قانونی دائرے میں لانا اور تمام فریقین کے اعتراضات کا حل پیش کرنا ہے۔


قانونی آرڈیننس کی تیاری

حکومتی ذرائع کے مطابق، وزارت قانون کو ایک نیا صدارتی آرڈیننس تیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک مدارس کی رجسٹریشن کے لیے اس وقت کوئی جامع قانون موجود نہیں۔ تاہم، موجودہ عمل وفاقی کابینہ کے ایک انتظامی فیصلے اور مذہبی تعلیم کے ڈائریکٹوریٹ کے تحت جاری ہے۔


آرڈیننس کی اہمیت

نئے آرڈیننس کے ذریعے:

  • مدارس کی رجسٹریشن کے عمل کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
  • صدرِ پاکستان کے اعتراضات کا حل پیش کیا جائے گا۔
  • ڈائریکٹوریٹ جنرل مذہبی تعلیم اور سوسائٹی رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ کے تحت مدارس کو قانونی حیثیت دی جائے گی۔

صدرِ پاکستان کے اعتراضات

صدرِ پاکستان نے مدارس رجسٹریشن بل پر چند اہم اعتراضات اٹھائے ہیں:

  1. تعلیمی امور کا صوبائی دائرہ کار: 18ویں ترمیم کے بعد تعلیم صوبائی معاملہ ہے، لہٰذا پارلیمان صرف اسلام آباد تک قانون سازی کرسکتی ہے۔
  2. بین الاقوامی خدشات: فرقہ واریت اور دیگر مسائل کے باعث ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی پلس جیسے عالمی اداروں کی جانب سے ممکنہ اعتراضات کا اندیشہ ہے۔

مدارس بورڈز کا مؤقف

پاکستان میں مدارس کے 15 مجموعی بورڈز ہیں، جن میں سے:

  • پانچ بورڈز مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہیں اور رجسٹریشن سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کے حق میں ہیں۔
  • دس بورڈز موجودہ وزارتِ تعلیم کے نظام سے منسلک رہنا چاہتے ہیں اور مذکورہ بل کی مخالفت کرتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا ردعمل

مولانا فضل الرحمان نے مدارس رجسٹریشن بل پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر بل میں کوئی ترمیم کی گئی تو وہ ایوان کے بجائے میدان میں احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کئی بار اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کی دھمکی دی ہے اور بل کے گزٹ نوٹیفکیشن کے اجرا پر زور دیا ہے۔


قانون سازی کا موجودہ مرحلہ

مدارس رجسٹریشن بل:

  • 20 اکتوبر کو سینیٹ سے منظور ہوا۔
  • 21 اکتوبر کو قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد صدر کو دستخط کے لیے بھیجا گیا۔ تاہم، صدر کی جانب سے تاحال اس پر دستخط نہ ہونے کے باعث یہ بل قانون کی شکل اختیار نہیں کر پایا ہے۔

نتیجہ

مدارس کی رجسٹریشن کا نیا آرڈیننس تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک مثبت پیش رفت ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف قانونی معاملات حل ہوں گے بلکہ دینی مدارس کو مزید مضبوط اور مستحکم بنیاد فراہم کی جائے گی۔ تاہم، اس حوالے سے سیاسی اور مذہبی قیادت کے مابین اتفاق رائے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔

یہ بھی چیک کریں

UN Sec Gen Condemn US attack on Iran

امریکی حملوں نےانتونیوگوتریس کواداس کردیا

مانیٹرنگ ڈیسک: ایران پرامریکی حملوں کےبعدمشرق وسطیٰ کی صورتحال پرغورکیلئےاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کاہنگامی …