کراچی: (ویب ڈیسک) پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی بلندترین سطح پرپہنچ چکی ہیں اورحالات کودیکھتےہوئےپٹرول کےمزیدمہنگاہونےکاخدشہ بھی ظاہرکیاجارہاہے۔
ہرپندرہ روزکےبعدپٹرول کی قیمتیں بڑھانےکےبعدحکومت عوام کویہ گولی دینےکی کوشش کرتی ہےکہ پاکستان میں پٹرول کی قیمتیں اب بھی خطےکےدوسرےملکوں کےمقابلےمیں کم ہیں۔
وزیرخزانہ شوکت ترین کےمطابق پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطےاوردنیاکےدیگرممالک کےمقابلےمیں اب بھی کم ہیں اوردنیابھرمیں صرف 16ملک ایسےہیں جہاں پٹرول کی قیمتیں پاکستان سےسستی ہیں اوریہ سولہ ملک تیل پیداکرنےوالےملک ہیں۔
حکومتی وزراکےدعووں کےبرعکس حقیقت ہمیں کچھ اورہی کہانی سناتی ہے۔
دوسرےملکوں کےساتھ اشیاکی قیمتوں کےتقابل میں قوت خریداورفی کس آمدنی کاجائزہ لینابھی ضروری ہے۔
پاکستان کی فی کس آمدنی اس وقت 1302ڈالرزجبکہ بنگلہ دیش کی 2122ڈالرزہےاوربنگلہ دیش کی قوت خریدبھی ہم سےزیادہ مضبوط ہے۔
اسی طرح بھارت کے99روپےپاکستان کے228روپےکےبرابرہیں جس سےدونوں ملکوں کی کرنسی کی قوت کااظہارہوتاہے۔ دونوں ملکوں میں ڈالرکاریٹ بھی مختلف ہے۔