Home / اسرائیلی صدرکادورہ ترکی؛کیاکھوناکیاپانا؟

اسرائیلی صدرکادورہ ترکی؛کیاکھوناکیاپانا؟

Israeli President's historic Turkey visit

ویب ڈیسک ۔۔ اسرائیلی صدراسحاق ہرزوگ ترکی کےدوروزہ دورےپربدھ کوانقرہ پہنچےجہاں انہوں نےترک اپنےترک ہم منصب رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔ 2008 کے بعد سے کسی اسرائیلی سربراہ کا ترکی کایہ پہلادورہ ہےاوراس کی وجہ یہ ہےکہ دونوں ملک اپنےخراب تعلقات کوپھرسےبہتربناناچاہتےہیں۔

ہرزوگ کا دورہ ترکی ایک ایسےوقت میں ہورہاہےجب یہ دونوں ملک کیف اور ماسکو کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انقرہ روانہ ہونےسےپہلےاسرائیلی صدرکاکہناتھاکہ ہم ہرچیزپرمتفق نہیں ہونگے۔ دونوں ملکوں کےتعلقات حالیہ برسوں کےدوران اتارچڑھاوکاشکاررہےہیں۔ تاہم اپنے تعلقات کو دوبارہ شروع کرنےکی کوشش کریں گے اورمحتاط انداز میں استوارکریں گے۔

انقرہ پہنچ کراسرائیلی صدرنےمصطفیٰ کمال اتاترک کےمزارپرحاضری دی اوروہاں مہمانوں کی کتاب میں اپنےتاثرات درج کرتےہوئےانہوں نےتعاون کاراستہ اختیارکرنےپرترک صدرکی بصیرت کی تعریف کی۔

سعودی عرب ،اسرائیل اتحادی بن سکتےہیں:محمدبن سلمان

ترکی اوراسرائیل کے درمیان تعلقات 2018 سے کشیدہ ہیں، جب اسرائیلی فورسز نے غزہ میں عظیم مارچ آف ریٹرن مظاہروں میں حصہ لینے والے درجنوں فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا تھا، کیونکہ مظاہرین نے پناہ گزینوں کی واپسی کے حق پر عمل درآمد اورغزہ کامحاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس وقت ترکی نے اپنے تمام سفارت کاروں کو واپس بلا لیا اور اسرائیل کے سفیر کو ملک بدرکردیاتھا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ ترکی اور اسرائیل نے پہلے 2020 میں نگورنو کاراباخ اور پھر 2021 میں افغانستان میں ہونے والے واقعات کے دوران اپنے تعلقات کوپھرسےاستوارکرنےکےبارےمیں سوچ کواہمیت دی۔

ادھرغزہ کوکنٹرول کرنےوالی تحریک حماس نےاسرائیلی صدرکےدورہ ترکی کی مذمت کی ہےاورایک بیان میں کہاکہ ہمارےدشمن کےساتھ کسی بھی قسم کےرابطےکوہم مستردکرتےہیں۔

ترکی کیلئےاسرائیلی گیس

انقرہ آنےسےپہلےہرزوگ نے یونان اور قبرص کا دورہ کیا تاکہ ترکی کےدیرینہ حریفوں کواس حوالےسےاعتمادمیں لیاجاسکے۔اس بارےمیں اسرائیلی صدرکہتےہیں کہ ایسے وقت میں جب بین الاقوامی نظام متزلزل ہو رہا ہے، ہمارے خطے میں استحکام اور شراکت داری برقراررہنااچھااورمناسب اقدام ہےاور میں نے حالیہ ہفتوں میں یونان اور قبرص کے اپنے دوروں کے دوران اس نکتے پر زور دیا تھا۔

2010میں، اسرائیل نے یونان اور قبرص کے ساتھ ایک اتحاد بنایا، باقاعدہ میٹنگیں اور مشترکہ فوجی مشقیں کیں۔ یہ تینوں ملک مشرقی بحیرہ روم گیس فورم کا حصہ ہیں، جو 2019 میں مصر، اردن اور فلسطین سمیت دیگر ریاستوں کے ساتھ قائم کیا گیا تھا، لیکن ترکی کواس میں شامل نہیں کیاگیاتھا۔

2020میں، اسرائیل، یونان اور قبرص نے مشرقی بحیرہ روم سے یورپ تک گیس کی ترسیل کے لیے ایک پائپ لائن کے لیے ایسٹ میڈ نامی معاہدے پر دستخط کیے، جس پرترکی نےشدیدتحفظات کااظہارکیاتھا۔

اسرائیلی حکام کےمطابق ہرزوگ اور اردگان ترکی کے راستے اسرائیل کو گیس برآمد کرنے کے امکان پر بات کر سکتے ہیں تاکہ یورپ تک رسائی حاصل کی جا سکے۔

ترک اور اسرائیلی حکام دونوں کا کہنا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم میں گیس پائپ لائن کے ذریعے اسرائیلی گیس ترکی تک پہنچانے کا امکان ان کے تعلقات کو ٹھیک کرنے کی ایک اہم ترغیب ہے۔

واشنگٹن میں مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ایک فیلو مائیکل ٹینچم نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ اسرائیلی گیس کو گھریلو استعمال اور یورپ کو برآمد کرنے کے لیے ترکی لانے کی مارکیٹ کی منطق کم از کم آٹھ سالوں سے موجود ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

یوکرین میں ہونے والے واقعات میں قدرتی گیس پر فوری توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ، اسرائیل اور مشرق وسطیٰ کے دیگراسٹیک ہولڈرزکے ساتھ ترکی کی حالیہ میل جول کی کوششوں کے ساتھ، سابقہ ​​سیاسی رکاوٹوں کو حل کیا جا سکتا ہے۔

ہرزوگ، جو سرکاری عشائیہ سے قبل اردگان کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کریں گے، اسرائیل واپسی سے قبل جمعرات کو استنبول میں یہودی برادری کے ارکان سے بھی ملاقات کریں گے۔

یہ بھی چیک کریں

Raw network in Australia

آسٹریلیامیں را نیٹ ورک پکڑاگیا

ویب ڈیسک ۔۔ آسٹریلوی حکام کابھارتی خفیہ ایجنسی راکی جانب سےاپنےملک میں جاسوسی نیٹ ورک …