ویب ڈیسک ۔۔ امریکاکی معروف فارماسیوٹیکل کمپنی جانسن اینڈجانسن اوریورپ کی آسٹرازینیکاویکسین کےاستعمال کےبعدخون میں پھٹکیاں بننےکی شکایات سامنےآنےکےبعدکچھ ملکوں نےان دونوں ویکسینزکااستعمال ترک کرنےکااعلان کیاہے۔
میڈیاکےذریعےسامنےآنےوالی ایک خبرکےمطابق ڈنمارک نےآسٹرازینیکاکااستعمال روک دیاہےجبکہ ناروےمیں آسٹرازینیکااورجانسن اینڈجانسن دونوں کااستعمال روک دیاگیاہے۔ ادھرامیکامیں 80لاکھ افرادکوجانسن اینڈجانسن ویکسین لگائی گئی جن میں سے16کےخون میں پھٹکیاں بننےکی شکایات سامنےآئی ۔ ادھریورپ میں آسٹرا زینیکا ویکسین لینے کے بعدمضرسائیڈایفیکٹس کےدو سو کیسزسامنےآئے۔
امریکی اخبار”بوسٹن گلوب“ نے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن اور امریکن اسٹروک ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے حوالے سےایک رپورٹ میں کہاہےکہ جانسن اور جانسن ویکسین کے مقابلے میں کووڈ 19 انفیکشن سے خون جمنے کےامکانات 10 گنا زیادہ ہیں۔ امریکی ادارے لائف اسپن کارپوریشن کے نیورالوجی چیف کےمطابق کووڈ مریضوں میں خون جمنے کے اثرات لمبے عرصے تک نہیں ہوتے۔
ایک رپورٹ کےمطابق ڈنمارک نے آسٹرا زینیکا کو اپنے ویکسین پروگرام سے اس لئےخارج کیاکیونکہ جنہیں یہ ویکسین لگائی گئی ان میں غیر معمولی علامات جیسےکہ خون جمنے، خون بہنے اور پلیٹ لیٹس کی سطح میں کمی سامنےآئیں۔مارچ میں ڈنمارک میں ساٹھ سالہ خاتون کی موت آسٹرازینیکا کی ویکسین لینے کے بعد ایسی علامات سامنے آنے کے بعد ہوئی۔
امریکی جریدے ”سائنٹیفک امریکن“ کے مطابق گزشتہ ماہ امریکا نے بھی چھ خواتین میں خون جمنے کے واقعات کے بعد جانسن اینڈ جانسن ویکسین کے استعمال کو روک دیا تھا۔اس وقت68لاکھ افراد نے یہ ویکسین لی تھی،کچھ دن کے بعد جانسن ویکسین کی اجازت دے دی گئی۔
یونی آف آکسفورڈ کی تحقیق کے مطابق کووڈ19سے ہر دس لاکھ میں 39 میں خون جمنے کے واقعات سامنے آئے جب کہ فائزر یا موڈرنا ویکسین لینے کے بعد یہ شرح دس لاکھ میں چار رہ گئی۔
ایک مطالعے کے مطابق ویکسین لینے کے چار سے28دن کے دوران خون جمنے کا عمل سامنے آتا ہے، جس سے معزور پن ہوسکتا ہے اور بیس سے پچیس فی صد ایسے کیسز میں لوگ مر جاتے ہیں،آسٹرا زینیکا لینے کے بعد دس لاکھ میں چھ کیسز میں بلڈ کلاٹس کے واقعات سامنے آئے۔ان میں زیادہ تر کی عمر پچاس سال سے زیادہ تھی۔