اردوزبان میں جب ہم دوافرادکےتعلقات پرجمی برف پگھلنےکی بات کریں تواسےاچھاسائن سمجھاجاتاہےلیکن اگریہی بات ہم سمندرمیں جمی برف کےبارےمیں کریں توپوری دنیاکیلئےیہ بات کسی خطرےسےکم نہیں ۔۔ دوستو آج ہم قطبی ریچھوں کی بقا کولاحق خطرات کےبارےمیں بات کریں گے ۔۔ یہ ایک سنجیدہ موضوع ہے، اسی لئےمیں چاہتاہوں کہ آپ اداس ہونےسےپہلےایک دلچسپ خبرسنیں ۔۔
بھارتی ریاست تامل ناڈومیں ایک ٹیکسٹائل شوروم کےمالک نےوہاں آنےوالےکسٹمرزکوسینیٹائزکرنےکیلئےانوکھاطریقہ نکالا۔ شوروم میں ٹیکنالوجی کااستعمال کرتےہوئےخودکارمجسموں کوساڑھی پہناکرلوگوں کوسینیٹائزرفراہم کرنےکےکام پرلگادیاگیاہے۔ اس شوروم کی ویڈیوزیوٹیوب پرپڑی ہیں جن میں دیکھاجاسکتاہےکہ لال رنگ کی ساڑھی میں ملبوس ایک روبوٹک مجسمہ شوروم میں آنےوالےگاہکوں کوسینیٹائزردےرہاہے۔۔ آئیڈیایقینازبردست ہےاوریہی وجہ ہےکہ اس کی ویڈیوبھی سوشل میڈیاپروائرل ہورہی ہے۔۔ ویسےمیرامشورہ مانیں تواس شوروم کےمالک ان مجسموں میں کچھ ایسی تبدیلی کروائیں کہ یہ گاہکوں کوسینیٹائزردینےکی بجائےخودان کےہاتھوں پرلگاناشروع کردیں ۔۔ پھردیکھیں دکان میں رش ختم ہوجائےتومیرانام بدل دینا۔۔ آگےپیچھےبیگموں کوشاپنگ پرلےجانےسےکنی کترانےوالےمردخودانہیں کہیں گے کہ چلوبیگم آج تمہیں شاپنگ نہ کروادوں ۔۔ اورہاں اس دوران اگرکوئی مرد ان نسوانی مجسموں کوہراساں کرنےکی کوشش کرےتوان کےاندر”کتےکمینےتیرےگھرمیں ماں بہن نہیں ہے”ٹائپ کی کوئی آوازبھی ریکارڈکروائی جاسکتی ہے۔ آپ کاشوروم بھی بھرارہےگااوران روبوٹک خواتین کی عزت بھی محفوظ رہےگی ۔۔
تودوستویہ سب آپ کاموڈاچھاکرنےکیلئےتھا، اب آتےہیں اپنی اصلی خبرکی طرف ۔۔
امریکامیں ہونےوالی ایک ہوشرباتحقیق میں یہ خوفناک پیش گوئی کی گئی ہے کہ رواں صدی کے آخر تک قطبی ریچھوں کا وجودخدانخواستہ صفحہ ہستی سےمٹ جائےگا۔ اس حوالےسےسائنسدانوں کاکہناہےکہ قطب شمالی میں سمندری برف کی کمی کےساتھ ہی قطبی ریچھوں کی کچھ آبادی اپنی بقاکی آخری حدوں کوچھورہی ہے۔۔
واضح رہےکہ گوشت خورقطبی ریچھ اپنی خوراک کیلئےسمندری سیل کی تلاش کے لئےآرکٹک اوقیانوس کی سمندری برف پر انحصار کرتے ہیں۔ لیکن گلوبل وارمنگ کےباعث برف کے ٹوٹنے کے ساتھ ہی قطبی ریچھ لمبے فاصلےطےکرنےیا ساحل پر گھومنے پرمجبور ہوجاتے ہیں ، جہاں کھانا تلاش کرنےاوراپنے بچوں کوفیڈکرنے میں انہیں کڑی جدوجہد کرناپڑتی ہے۔
قطبی ریچھوں پرہونےوالی مختلف سٹڈیزسے پتا چلتا ہے کہ سمندرمیں برف کی کم ہوتی مقدارکی وجہ سے قطبی ریچھوں کی تعداد میں بہت زیادہ کمی واقع ہوگی۔ نیچرکلائمیٹ چینج میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں ایک ٹائم لائن بتائی گئی ہے کہ قدرت کےان حسین شاہکاروں کےسرپرکھڑی قیامت کب اورکیسےان ٹوٹےگی۔
پولر بیئرزانٹرنیشنل کے چیف سائنسدان ، ڈاکٹر اسٹیون ایمسٹرپ نے بی بی سی نیوز کو بتایا: "ہم نے جو کچھ دکھایا ہے وہ یہ ہے کہ سب سےپہلےہمیں پولربئیرزکےبچوں سےہاتھ دھوناپڑیں گے، بچےپیداتوہونگےلیکن ان کی مائوں کےجسم میں اتنی چربی نہیں بچےگی کہ وہ دودھ پیداکرنےاپنےبچوں کوفیڈکرسکیں ۔ انہوں نے مزید کہا ، "ہم میں سے کوئی بھی جانتا ہے کہ ہم بس ایک مخصوص عرصے تک ہی خوراک کے بغیرجا سکتے ہیں ،” انہوں نے مزید کہا ، "یہ تمام مخلوقات کے لئے حیاتیاتی حقیقت ہے”۔
محققین یہ پیش گوئی بھی کرچکےہیں کہ یہ صورتحال پہلےہی آرکٹک کے مختلف حصوں میں پیداہوچکی ہےجہاں قطبی ریچھ رہتے ہیں۔
ڈاکٹرایمسٹرپ کہتےہیں کہ قطبی ریچھوں کیلئےبڑھتاہواخطرہ دراصل ہم انسانوں کیلئےبھی ایک طرح سےالارم بیل ہےکہ ہم مستقبل میں پیش آنےوالی تباہیوں کیلئےخودکوتیارکرلیں ۔
ڈاکٹرایمسٹرپ کےمطابق "اب ہم جس پیش رفت سےچل رہے ہیں وہ اچھی بات نہیں ہے ، لیکن اگرسب ایک ساتھ مل جائیں اورملکرکوشش کریں توہم قطبی ریچھوں کوبچاسکتےہیں اوراگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم اپنےآپ سمیت زمین پربسنےوالےتمام جانداروں کوفائدہ پہنچائیں گے۔”
تحقیق کےمطابق اس ماحول میں جہاں گرین ہاوس گیسزبڑی مقدارمیں خارج ہوکرقدرتی ماحول کی تباہی وبربادی کاباعث بن رہی ہوں وہاں کچھ عرصےبعدسوائےچندایک کے،قطبی ریچھوں کی تمام آبادیاں 2100تک صفحہ ہستی سےمٹ جائیں گی ۔۔ اوراگران خطرناک گیسوں کی اخراج میں کچھ کمی ہوجائےتوبھی روئےزمین پربسنےپراس سب سےبڑےگوشت خورجانوریعنی قطبی ریچھ کیلئےخطرہ کم نہیں ہوتا ۔۔
موجودہ تحقیق کےتخمینےپہلےسےہوئی ریسرچ سےملتےجلتےہیں کہ اگرموسمی تبدیلیوں کےسلسلےکےآگےبند نہ باندھاگیاتوبرفانی ریچھوں کی چندایک آبادیاں ہی بچ پائیں گی اوروہ بھی قطب شمالی میں بہت دور۔۔
دوستو۔۔سمندری برف منجمد سمندری پانی ہے جو قطبی موسموں کی تشکیل کےساتھ جمتی اورپگھلتی ہےاورسمندرکی سطح پرتیرتی رہتی ہے۔ کچھ آرکٹک میں برف کےیہ بڑے بڑے دیوہیکل ٹکڑےسال بہ سال برقرار رہتے ہیں ، جو جنگلی حیات جیسے قطبی ریچھ ، مہر اور والروس کے لئے اہم قدرتی رہائش فراہم کرتے ہیں۔
1970 کی دہائی کے آخر میں سیٹلائٹ ریکارڈوں کے آغاز کے بعد سے سمندری برف جو آرکٹک میں ایک سال سے زیادہ عرصے تک رہتی ہے ، ایک دہائی میں تقریباً 13 فیصد کی شرح سے کم ہورہی ہے۔
یہ توہوگئی تومسئلےکی نشاندہی ۔۔ اب آتےہیں مسئلےکےحل کی جانب ۔۔ تو دوستوہم نےاپنی ویڈیومیں اس جانب اشارہ کیاہے۔۔ اوروہ یہ کہ اگرہمیں گوبل وارمنگ سےقدرتی ماحول کولاحق خطرات کوکم کرناہےتوفرانس میں 2015 ہونےوالےپیرس ایگریمنٹ پرعمل کرناہوگا، جس کاسب سےاہم نکتہ گرین ہاوس گیسوں کےاخراج کامکمل خاتمہ ہے ۔۔ لیکن اس معاہدےکےساتھ بدقسمتی یہ ہوئی کہ سابق امریکی صدرٹرمپ نے2016میں اپنےسیاسی مفادات کی خاطراس معاہدےسےازخودلاتعلقی کااعلان کردیا۔۔
اس میں شک نہیں کہ گلوبل وارمنگ کےاثرات عالمی ہیں لیکن اس سےہونےوالےنقصانات کاسب سےزیادہ خمیازہ توبہرحال پیرس اکارڈکولات مارنےوالےامریکاکوہی بھگتناپڑےگا ۔۔