Date: 23 جون 2025 | NewsMakers Special Report
ایران کے انتہائی خفیہ اور مضبوط فردو،نطنزاوراصفہاں کےجوہری پلانٹس پر حالیہ امریکی حملوں کودنیا کی جدید ترین فوجی کارروائیوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ حملے صرف گولہ بارود کی طاقت نہیں، بلکہ چالاک حکمتِ عملی، خاموشی اور تکنیکی مہارت کا شاہکار تھے۔ اس خفیہ مشن کی کہانی بہت دلچسپ ہے۔ آئیےاسےآپ کوسناتےہیں۔
37گھنٹے کی تاریخی پرواز
امریکا کے ریاست میزوری کے وائٹ مین ایئربیس سے بی-2 اسٹیلتھ بمبار طیارے بغیر کسی وقفے کے ایران تک گئے اور واپس آئے۔ 37 گھنٹے کی طویل اورتھکادینےوالی پرواز امریکا کی جانب سے افغانستان پر 2001 کے حملے کے بعد بی-2 بمبارز کی سب سےطویل کارروائی تھی۔
طویل پرواز کو ممکن بنانے کے لیے بی-2 طیاروں کو ہوائی جہاز جیسی سہولیات سے لیس کیا گیا تھا۔ پائلٹس کی سہولت اورآرام کیلئےمائیکرو ویو اوون، منی فریج، ٹوائلٹ اور حتیٰ کہ ایک پائلٹ کے لیے آرام کا انتظام بھی موجودتھاتاکہ وہ باری باری نیند لے سکیں۔
خاموش مشن، مکمل رازداری
اس مشن کو”آپریشن مڈنائٹ ہیمر” کانام دیاگیا، اس مشن میں 7 بی-2 طیاروں نے حصہ لیا۔ مشن کے دوران مکمل ریڈیو خاموشی اختیار کی گئی۔ پرواز کے دوران کئی بار فضاء میں ہی ایندھن بھرا گیا اور ایران کے قریب پہنچنے پر جدید لڑاکا طیاروں اور نیوی کی آبدوزوں نےبی-2بمبارطیاروں کواپنےحصارمیں لےکرمنزل تک ایسکورٹ کیا۔
میزوری سے طیاروں کی پرواز کی خبر خفیہ نہیں رہ سکی تھی، مگر یہ تاثر پھیلایا گیا کہ طیارے گوام یا ڈیاگو گارشیا جا رہے ہیں — جو دراصل ایک "دھوکہ” تھا۔
ٹارگٹ: فردو اور نطنز
رپورٹ کے مطابق چھ B-2 بمبار طیاروں نے فردو اور ایک نے نطنز جوہری تنصیبات پر حملہ کیا۔ ان طیاروں نے مجموعی طور پر 14 GBU-57 بنکر بسٹر” بم گرائے — یہ وہ 15 ٹن وزنی بم ہیں جو زیر زمین سخت ترین تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
فردو کی مضبوطی کے باعث ایک ہی مقام پر دو بم گرائے گئے تاکہ مکمل تباہی یقینی بنائی جا سکے۔ حملے کے وقت ایرانی ریڈار یا فضائیہ کی جانب سے کوئی مزاحمت سامنے نہیں آئی۔
"ایسا حملہ دنیا میں کوئی اور نہیں کر سکتا”
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس مشن کو امریکا کی عسکری صلاحیتوں کا مظہر قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا:
"دنیا میں کوئی دوسرا ملک ایسا حملہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔”
لیفٹیننٹ جنرل ڈینیئل کین نے بھی اس کارروائی کو "کئی نظاموں کے درمیان انتہائی پیچیدہ ہم آہنگی کا مظہر” قرار دیا۔
حملے کے اثرات: صرف شروعات؟
اگرچہ یہ کارروائی تکنیکی طور پر کامیاب رہی، مگر ماہرین کے مطابق یہ کسی بڑے تنازع کی شروعات بھی ہو سکتی ہے۔ ایران اب کسی بھی وقت جواب دے سکتا ہے — محدود میزائل حملوں سے لے کر تیل کی ترسیل روکنے یا سمندری راستے بند کرنے جیسے اقدامات تک۔
نتیجہ: جنگ یاامن؟
یہ حملہ بظاہر مکمل کنٹرول اور کامیابی سے انجام پایا، لیکن اس کے بعد خطے کی فضا شدید غیر یقینی ہو چکی ہے۔ ایران کا ردعمل، امریکہ کا اگلا قدم، اور اسرائیل کی پوزیشن — یہ سب طے کریں گے کہ آیا یہ کارروائی ایک نئی جنگ کو جنم دیتی ہے یا پھر دباؤ ڈال کر ایران کو مذاکرات کی میز پر لایا جاتا ہے۔