ویب ڈیسک ۔۔ سندھ میں لاک ڈاءون لگانےکےمعاملےپروفاق اورسندھ میں لفظی جنگ ۔۔ ایک دوسرےکےخلاف الزامات کےڈھیرلگادئیے۔
واضح رہےکہ کراچی سمیت سندھ بھرمیں کوروناکی بگڑتی صورتحال کےپیش نظرکوروناکی صوبائی ٹاسک فورس نےلاک ڈاون لگانےکی سفارش کی تھی ، جس کےبعدسندھ بھرمیں اکتیس جولائی سےآٹھ اگست تک جزوی لاک ڈاون نافذکردیاگیا۔ لاک ڈاون کےتحت:
لاک ڈاؤن کے دوران صوبے کی تمام مارکیٹیں بند رہیں گی۔
میڈیکل اسٹورز،پٹرول پمپ،کریانہ اوردیگراشیائےضروریہ کی دکانیں کھلی رہیں گی۔
انٹر سٹی ٹرانسپورٹ کو بھی بند رکھا جائے گا۔
ایکسپورٹ انڈسٹری کوسپلائی جاری رکھی جاسکےگی ۔
آئندہ ہفتے سے سرکاری دفاتر بند کر دیے جائیں گے۔
نجی دفاتر کو بند رکھا جائے گا۔
بغیر کسی وجہ کے لوگوں کے باہر نکلنے پر پابندی ہوگی۔
جو سرکاری ملازم ویکسین نہیں لگائے گا اس کو 31 اگست کے بعد تنخواہ نہیں ملے گی۔
سڑک پر نظر آنے والے شخص کا ویکسی نیشن کارڈ چیک کیا جائے گا۔
لاک ڈاءون کیوں لگایا؟ مرادعلی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ نےکوروناٹاسک فورس اجلاس کےبعدمیڈیاسےبات کرتےہوئےکہاکہ انہوں نےمکمل لاک ڈاءون نہیں لگایا ۔ مرادعی شاہ کاکہناتھاکہ بھارتی ڈیلٹاویرئینٹ کراچی میں بہت تیزی سےپھیل رہاتھا۔ احتیاط نہ کرنےپرصورتحال قابوسےباہرہوسکتی تھی ۔
وفاقی حکومت کاسخت ردعمل
سندھ میں لاک ڈاون کےفیصلےکویکطرفہ قراردیتےہوئےوفاقی وزرابشمول فوادچودھری ، فرخ حبیب اوراسدعمرنےاسےاین سی اوسی کےفیصلوں کےمنافی قراردیااورکہاکہ اس سےصوبےکی معیشت کونقصان ہوگا۔ سندھ اپنےطورپرلاک ڈاون کافیصلہ کرنےکامجازنہیں۔ وفاقی وزرانےاس حوالےسےگرماگرم ٹویٹس بھی کیں اورکہاکہ لاک ڈاون مسئلےکاحل نہیں ۔
ترجمان سندھ حکومت کاردعمل
ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نےوفاقی وزراکوکراراجواب دیتےہوئےکہاکہ وہ اگرلوگوں کوقائل نہیں کرسکتےتوکم ازکم انتشارنہ پھیلائیں ۔ سندھ حکومت نےذمہ دارحکومت کی طرح فیصلہ کیا۔ صورتحال کومدنظررکھتےہوئےمشکل فیصلےکرناپڑے۔
لاک ڈاون میں نرمی
وفاق اورسندھ کی اسی گرماگرمی کےدوران مرادعلی شاہ نےصوبےمیں ڈبل سواری پرعائدپابندی ختم کرنے، نجی گاڑی میں دولوگوں کی موجودگی کی شرط ختم کرنےاوردودھ دہی کی دکانوں کوبھی وقت کی قیدسےآزادکرنےکااعلان کردیاہے۔ دیگرپابندیاں البتہ اپنی جگہ برقراررہیں گی ۔
جہاں تک وفاق اورسندھ کی لڑائی کاتعلق ہےتواس کےجاری رہنےکاامکان ہے،تاحال دونوں جانب سےسیزفائرکااعلان نہیں ہوا۔
