ویب ڈیسک ۔۔ کاریں بنانےوالی دنیاکی معروف امریکی کمپنی ٹیسلاکےسی ای او ایلن مسک نے2019میں ایک تقریب میں کہاتھاکہ وہ خودسےچلنےوالی ایسی دس لاکھ کاریں بناناچاہتےہیں جن میں سفرکرنےوالےچاہیں توسکون سےسوجائیں اورکارانہیں بحفاظت منزل پرپہنچادے۔
ایلن مسک کایہ خواب اگرچہ ابھی پورانہیں ہوسکالیکن وہ مسلسل اپنےخواب کوتعبیردینےکی کوشش میں لگےہوئےہیں ۔ اسی لئےوہ برملااس بات کوتسلیم کرتےہیں کہ ان کی کاریں ابھی پوری طرح سےڈرائیورکےبغیرچلنےکےقابل نہیں ۔
ایلن مسک کویہ اعتراف اس حادثےکےبعدکرناپڑاجس میں ان کی کمپنی کی بنائی ہوئی ایک سیلف ڈرائیوکارنےآٹوموڈکےدوران سڑک پرکھڑی پولیس کاراورفائرڈیپارٹمنٹ کےٹرک کوٹکرماردی تھی ۔
اس حادثےکی تحقیقات کےدوران ایلن مسک نےجہاں سوالات کےپیچیدہ اورمتضادجواب دئیےوہیں انہوں نےمصنوعی ذہانت پرانحصارکےحوالےسےبھی سوال کھڑےکردئیے۔ ایلن مسک کےمطابق مصنوعی ذہانت انسانیت کیلئےشمالی کوریاکےایٹمی ہتھیاروں سےزیادہ تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔
نقادوں کی نظرمیں ایلن مسک کایہ بیان انتہائی حیران کردینےوالاہےکیونکہ وہ اپنی کمپنی کی مصنوعی ذہانت کومارکیٹ میں سب سےبہترین قراردیتےآئےہیں ۔ ناقدین کاکہناہےکہ ایلن مسک اکثربڑےبڑےبیان دینےکےبعدیوٹرن لےلیتےہیں۔
جیسےکہ گزشتہ سال ستمبرمیں ایلن مسک نےاپنےخودکےبیٹری سیل بنانےکااعلان کیاجن کی مددسےان کی کمپنی نےتین سال کےعرصےمیں 25ہزارڈالرمالیت کی کارتیارکرنےکادعویٰ کیاتھا، لیکن بعدمیں مسک کواپنایہ بیان واپس لیناپڑاتھا۔
واضح رہےکہ ٹیسلااوردیگرٹیکنالوجی کمپنیزجیسےکہ گوگل کےساتھ مصنوعی ذہانت کےمیدان میں کڑامقابلہ ہے۔