معاشی وسیاسی حالات انتہائی خراب ، نجم سیٹھی نےعلاج کیلئےنسخہ بتادیا

اسٹیبلشمنٹ کےلاڈلےعمران خان نےگزشتہ ایک سال میں ملکی معیشت اورسیاست کاحلیہ بگاڑکررکھ دیاہے۔ انہوں نےملکی معاشی ، سیاسی اورخارجہ امورکےمعاملات کواس نہج پرپہنچادیاہےجہاں سےواپسی ممکن نہیں توبہت مشکل ضرورہے۔
لاہورسےشائع ہونےوالےمعروف انگریزی اخبارفرائیڈےٹائمزنےاپنےیکم ستمبرکےادارئیےمیں ملکی معاشی ، سیاسی اوردیگراندرونی وبیرونی امورکی جوتصویرکشی کی ہےاسےدیکھنےکےبعدایک ذی ہوش اورمحب وطن شہری کافکرمندہونالازمی امرہے۔ اخبارکاادارئیہ صحافی نجم سیٹھی نےتحریرکیاہے؛ سیٹھی صاحب لکھتےہیں :
دوہزاراٹھارہ انیس میں مالیاتی خسارہ آٹھ اعشاریہ نوفیصدتک پہنچ چکاہےجوچالیس سالہ ملکی تاریخ میں سب سےزیادہ ہے۔ معاملات اس وقت انتہائی دگرگوں ہوگئےجب پی ٹی آئی حکومت کی بدانتظامی کےباعث ٹیکس ٹوجی ڈی پی کی شرع جودوہزارسترہ اٹھارہ میں پندرہ فیصدتھی ، دوہزاراٹھارہ انیس میں بارہ اعشاریہ سات فیصدتک گرگئی ۔ مہنگائی آسمانوں کوچھورہی ہےاورغریب مہنگائی کی دلدل میں ڈوب رہےہیں ۔ کاروباری طبقےکااعتمادمتزلزل اورسرمایہ کاری نہ ہونےکےبرابرہے۔ افسرشاہی نیب کےڈرسےکسی کاغذپردستخط کرنےکوتیارنہیں ۔ سی پیک جہاں تھااورجیساتھاکی بنیادپرروک دیاگیاہے۔ سٹینڈرڈاینڈپورنامی عالمی ریٹنگ ایجنسی نےپاکستان کی سالانہ ریٹنگ کوبی سےمنفی بی کردیاہے۔
سال کی پہلی سہ ماہی میں محصولات کےہدف کاحصول ایک خواب دکھائی دیتاہے۔ ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی اورنجکاری پالیسی کنفیوژن کاشکارنظرآتی ہے۔ برآمدات نہ ہونےکےبرابرجبکہ بیرونی سرمایہ کاری کاحجم بھی گرتاجارہاہے۔ مینوفیکچرنگ کی صنعت ختم اورزرمبادلہ کےذخائرگرتےجارہےہیں ۔
خارجہ پالیسی کےمیدان میں پاکستان آج جیس اکیلےپن کاشکارہےایساپہلےکبھی نہیں تھا ۔ مقبوضہ کشمیرکےمعاملےپرسوائےایران اورترکی کےکسی نےپاکستانی موقف کی حمایت نہیں کی ۔ بہت سےمسلم ممالک نےبھارت کےساتھ اربوں ڈالرسرمایہ کاری کےمعاہدےکئےہیں جبکہ امریکی صدرٹرمپ بھی اپنی ثالثی کی پیشکش سےپیچھےہٹ گئےہیں ۔ نہ صرف یہ بلکہ انہوں نےمسئلہ کشمیرپربھارتی موقف کےمطابق دوطرفہ بات چیت کےذریعےحل کرنےپرزوردیاہے۔ کشمیرکےمعاملےپرہم اپناسینہ پیٹ پیٹ کرہلکان ہورہےہیں اوردوسری جانب مودی ہیں جودنیامیں ریڈکارپٹ استقبال کےمزےلےرہےہیں ۔
اندرون ملک سیاسی مخالفین اورمیڈیاسےلڑائی کےبعدنااتفاقی اس درجہ پرپہنچ چکی ہےکہ مسائل پرقابوپانےکیلئےقومی اتحاد قریب قریب ناممکن دکھائی دیتاہے۔ نیب ، ایف آئی اے ، ایف بی آر ، آئی بی اوردیگرریاستی ادارےحکومتی دباو کےتحت اوراس کی مرضی کےمطابق کام کررہےہیں ۔ ریاستی اداروں پرعوامی اعتمادختم ہوتاجارہاہے۔ پارلیمنٹ نےایک سال کےدوران ایک قانون پاس نہیں کیا۔ صدرمملکت ہیں کہ بغیرسوچےسمجھےریفرنس اورآرڈیننس جاری کئےجارہےہیں ۔ الیکشن کمیشن کےدوارکان کی خلاف ضابطہ تقرری اورسپریم کورٹ کےجسٹس قاضی فائزعیسیٰ کےخلاف ریفرنس اسی جلدبازی کانتیجہ ہے۔ اعلی عدلیہ اوربعض ججزاس قدرسیاسی ہوچکےہیں کہ انصاف اورعدلیہ جیسےدوستون جن پرریاست کی عمارت کھڑی ہے،گرتےدکھائی دیتےہیں ۔
ان حالات میں جب معاشی حالات خراب اورریاستی ادارےکمزورہوتےجارہےہیں ہم بھارت کےساتھ جنگ کےدہانےپرکھڑےہیں ۔ بھارت سےمعمولی جھڑپ بھی ہماری کمزورمعیشت کی چولیں ہلاکررکھ دےگی اوراگرجنگ ہوگئی توبڑی طاقتیں سیزفائرکےبہانےبھارت کاساتھ دیں گی ۔
اوپربیان کئےگئےحالات کومدنظررکھتےہوئےاسٹیبلشمنٹ اورپی ٹی آئی حکومت کاایک پیج پرہوناکافی نہیں ۔ جب ملک میں بڑی سیاسی جماعتوں کےپرکاٹےجارہےہیں ، میڈیاپابندیوں کی زنجیروں میں جکڑاہواہے،جب عدالتیں ، الیکشن کمیشن اوردیگرادارےدباومیں آکرفیصلےدےرہےہوں اوربڑی طاقتیں سازشوں میں مصروف ہوں ، لوگوں کاغصہ بڑھتاجارہاہو، ایسےحالات میں ایک مضبوط قومی حکومت وقت کی ضرورت بن جاتی ہے ۔
........
TRANSLATION
Establishment k ladlay Imran Khan nay aik saal k doran mulki mueeshat awr siyasat ka hulia bigar kar rakh diya hey. Unhon nay mulki muashi, siyasi aur kharja umoor ko wahan pohncha diya hey jahan say wapsi mushkil hey.