آئی ایم ایف پاکستان سےکیاچاہتاہے؟

گزشتہ روزایک خبرآئی تھی کہ وفاقی حکومت عوام کوٹیکس فری بجٹ دینےکی تیاریاں کررہی ہےلیکن عوام کیلئےایک پریشان کن خبریہ آئی ہےکہ آئی ایم ایف کی طرف سےاگلےمالی سال کےبجٹ میں سخت شرائط رکھنےکیلئےحکومت پرشدیددباوڈالاجارہاہے۔
ذرائع کےمطابق آئی ایم ایف اگلے مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیاں 5100 ارب چاہتا ہے اوراگروزیراعظم عمران خان کی حکومت نے آئی ایم ایف شرائط کوردکردیااوراس کے مطابق بجٹ اہداف مقرر نہ کئےتوقرض پروگرام کومزیدآگےنہیں بڑھایاجائےگا۔
ذرائع کےبقول آئی ایم ایف چاہتاہےکہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا صفر اعشاریہ چار فیصد مقرر کیا جائے جب کہ سود اور قرض ادائیگی کے لیے 2700 ارب روپے مختص کیے جائیں۔ آئی ایم ایف کے مطالبے پر 5100 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے 800 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانا پڑیں گے۔
ذرائع کاکہناہےکہ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کے بجٹ اہداف سے متعلق کوئی فیصلہ کرنے سے گریز کیا ہے اور وزارت خزانہ خود ذمہ داری لینے کی بجائے تما م ترذمہ داری وزیراعظم کےکندھوں پرڈالناچاہتی ہے۔